Maktaba Wahhabi

564 - 868
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اغلاق میں کوئی طلاق نہیں اور نہ آزاد کرنا ہے۔" [1] اغلاق کے معنی اگرچہ کچھ علماء نے اکراہ بھی کیے ہیں،مگر امام ابوداؤد رحمہ اللہ فرماتے ہیں:اغلاق سے مراد غیظ و غضب ہے۔اور کئی علمائے لغت نے یہی کہا ہے،اور وہ کہتے ہیں:اغلاق اصل میں تنگی کو کہتے ہیں۔گویا بولنے والا اپنے اوپر یا اس کا دل اس پر تنگی کرتا ہے اور اسے خبر ہی نہیں ہوتی کہ کیا کہہ رہا ہے۔اور اگر غصہ اس قدر نہ ہو تو سوائے امام ابن القیم رحمہ اللہ کے،اکثریت اس طرف ہے کہ طلاق ہو جائے گی۔اور اگر کہا جائے کہ اغلاق کے معنی اکرام،جنون اور نشہ کے ہیں،تو غصہ بھی اس کے مشابہ ہے،یعنی اسے کچھ ہوش نہیں ہوتا اور کچھ خبر نہیں ہوتی کہ کیا بول رہا ہے۔اور اکثر کے نزدیک طلاق ہو جائے گی۔(محمد بن عبدالمقصود) طلاق سے متعلقہ چند متفرق مسائل سوال:ایک شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے چکا ہے،اور اس سے اس کی بیٹی ہے جو اس کا دودھ پی رہی ہے اور شوہر پر لازم کیا گیا ہے کہ خرچہ دے۔اور وہ کیا مدت ہے جس میں عورت رضاعت کے سبب حائضہ نہیں ہوتی ہے؟ جواب:امام مالک،شافعی اور احمد رحمہم اللہ جمہور علماء کے نزدیک مطلقہ بائنہ تین طلاق والی کے لیے عدت میں کوئی نفقہ نہیں ہے۔صرف امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یہ کہتے ہیں کہ عورت جب تک عدت میں رہے گی،اس کے لیے خرچ بھی ہے اور اگر عورت اس عمر میں ہو جب اس کو حیض آتا ہو تو تین حیض آنے تک وہ عدت میں شمار ہو گی۔اور دودھ پلانے والی کے لیے حیض میں بالعموم تاخیر ہو جاتی ہے۔اور رضاعت کا عوض دینے پر علماء کا اتفاق ہے،جیسے کہ اللہ عزوجل نے فرمایا ہے: فَإِنْ أَرْضَعْنَ لَكُمْ فَآتُوهُنَّ أُجُورَهُنَّ (الطلاق:65؍6) "اگر یہ دودھ پلائیں تو انہیں ان کا عوض دو۔" اور نفقہ (خرچ) اس کے ذمے ہے جو صاحب وسعت ہو،تنگدست کے ذمے کوئی خرچ نہیں ہے۔(امام ابن تیمیہ) سوال:کیا حکمت ہے کہ جب ایک لڑکی سے نکاح ہو جاتا ہے اور پھر قبل از دخول طلاق ہو جانے کی صورت میں اس کی ماں (اس نکاح کرنے والے کے لیے) حرام ہو جاتی ہے بخلاف ماں کے کہ اگر اس کے ساتھ دخول نہ ہو اور طلاق ہو جائے تو بیٹی پھر بھی حلال رہتی ہے؟
Flag Counter