Maktaba Wahhabi

556 - 868
ہے۔اور اگر دوبارہ آپ نے پیغام بھیجا ہے،اور آپ اس کے کفو ہوں اور وہ آپ سے نکاح میں رغبت بھی رکھتی ہو اور باپ انکار کرتا ہو تو ایسے باپ کی ولایت بالاجماع ساقط ہے،اور یہ حق ولایت بالترتیب دوسرے ولی کی طرف منتقل ہو جائے گا۔اگر اس کا ایسا کوئی ولی نہ ہو تو جائز ہے کہ کوئی صاحب علم و فضیلت یا کوئی ہمسایہ وغیرہ بھی جو اس کے مصالح کا امین ہو اس کا ولی بن سکتا ہے۔(محمد بن عبدالمقصود) طلاق سنت اور طلاق بدعت سوال:ایک آدمی نے ایک کنواری لڑکی سے شادی کی،پھر اسے تین طلاقیں دے دیں،جبکہ ان کا آپس میں کوئی ملاپ نہیں ہوا تھا،تو کیا اس کے لیے جائز ہے کہ اس سے دوسرا نکاح کر سکے،یا نہیں؟ جواب:کنواری لڑکی کو تین طلاقیں ایسے ہی ہیں جیسے کہ کسی مدخولہ کو تین طلاقیں دی گئی ہوں۔اکثر ائمہ کا یہی مذہب ہے۔(امام ابن تیمیہ) سوال:بیوی اگر حاملہ ہو تو کیا اسے طلاق دینا جائز ہے؟ جواب:حالت حمل میں بیوی کو طلاق دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا تھا،جبکہ انہوں نے اپنی بیوی کو ایام حیض میں طلاق دے دی تھی:"اس کی طرف رجوع کرو،پھر روکے رکھو،حتیٰ کہ پاک ہو،پھر حیض آئے،پھر پاک ہو،پھر اگر چاہو تو مساس سے پہلے طہر کے ایام میں طلاق دو،یا وہ حمل سے ہو۔" [1] (عبدالعزیز بن باز) سوال:ایک آدمی نے یو ں کہا:اگر اس طرح ہوا ہو تو مجھ پر تین طلاقیں (یعنی طلاقیں دینا لازم ہو) اور پھر ویسے کچھ نہیں ہوا،تو کیا اس طرح سے طلاق ہو جاتی ہے؟ اور پھر یہ آدمی کیا کرے؟ جواب:اگر اس نے یہ بات اس بنیاد پر کہی ہو کہ اس سے کسی مسلمان کا کوئی حق مار لے،یا اس کے نتیجے میں اس کا ذمیہ حق میں سے کوئی حصہ ضائع ہوتاہو تو اسے چاہیے کہ اللہ سے توبہ کرے اور حق پر قائم رہے (اور حق ادا کرے) اور اس کی یہ بات یمین غموس (جھوٹی قسم) کے معنی میں ہے۔اور اسے یہ نام دیا ہی اس لیے گیا ہے کہ یہ قسم اٹھانے والے کو جہنم کی آگ میں ڈبو دینے والی ہوتی ہے۔والعیاذ باللہ۔ دوسری بات یہ جاننی چاہیے کہ اگر اس کی یہ بات قسم کے معنی میں تھی تو چاہیے کہ بندہ وہ بات اختیار کرے جس پر آپ کا ساتھی آپ کی تصدیق کرے،تو چونکہ آپ نے ایک غلط بات کی ہے تو آپ کو توبہ کرنی چاہیے ۔ تیسرا پہلو اس کا یہ ہے کہ آپ کی بات سے اس طرح ظاہر ہے کہ آپ نے صرف قسم اٹھانی چاہی تھی،
Flag Counter