Maktaba Wahhabi

112 - 868
نہیں ہیں۔جبکہ حقیقت اس کے برخلاف ہے،یعنی اصل حرمت عبادات میں ہے۔تو جو آدمی عادات سے منع کرتا ہے اور انہیں حرام بتاتا ہے وہ بدعتی ہے اور عادات و معاملات کی کئی قسمیں ہیں۔کچھ وہ ہیں جو خیر اور اطاعت کے امور میں معاون اور مددگار ہوتی ہیں۔ایسی عادات قربتِ الٰہی میں شمار ہوتی ہیں اور جو گناہ اور تعدی کا باعث بنیں وہ حرام ہوتی ہیں۔اور جو نہ ان میں سے ہوں اور نہ ان میں سے تو وہ مباح اور جائز ہوتی ہیں۔واللہ اعلم (عبدالرحمٰن بن ناصر السعدی) میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم سوال:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کا دن منانا کیا حکم رکھتا ہے؟ کیا صحابہ،تابعین یا ان کے علاوہ دیگر سلف صالح سے اس کا کوئی ثبوت ملتا ہے؟ جواب:اس میں کوئی شک نہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم ولادت منانا دین کے اندر ایک نئی بدعت ہے اور جب سے دنیائے اسلام میں جہالت پھیلنا شروع ہوئی ہے،گمراہ ہونا اور گمراہ کرنا،وہم و شبہ میں پڑنا اور دوسروں کو اس میں مبتلا کرنے کا فتنہ پھیلا ہے لوگوں کی عقل و بصیرت پر پردے پڑ گئے ہیں اور اندھی تقلید ان پر غالب آ گئی ہے۔یہ لوگ شرعی دلائل سے ثابت اور راجح مسائل اختیار کرنے کی بجائے فلاں اور فلاں کے قول و قرار کی طرف متوجہ ہونے لگے ہیں۔ میلاد النبی کا مسئلہ نہ تو صحابہ کرام کے ہاں کوئی قابل ذکر مسئلہ تھا اور نہ تابعین کے ہاں اور نہ تبع تابعین کے ہاں اس کی کوئی اہمیت و حیثیت تھی۔جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ ((عَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ من بَعْدِي۔ تمسكوا بها وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ۔ وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ؛ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ)) [1] ’’میری اور میرے بعد میرے ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا،اسے خوب تھامے رہنا،بلکہ دانتوں سے پکڑے رہنا،اور نئی نئی باتوں سے بچنا،بلاشبہ (دین میں) ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا ہے:
Flag Counter