Maktaba Wahhabi

46 - 868
((كَلِمَتَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ،خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ )) [1] "دو کلمات ہیں جو رحمٰن کو بہت محبوب ہیں،زبان پر بڑے ہلکے ہیں مگر ترازو میں بہت بھاری ہوں گے۔" کچھ علماء نے یوں بھی کہا ہے کہ میزان (ترازو) تو ایک ہے،مگر اس میں تولے جانے والے اعمال وغیرہ بہت زیادہ ہوں گے تو ان کی نسبت سے اسے جمع کہا گیا ہے۔یا امتوں کے اعتبار سے اسے جمع کے صیغے میں لایا گیا ہے کہ پہلے امت محمدیہ کے اعمال تولے جائیں گے،پھر امت موسیٰ اور امت عیسیٰ کے۔ اور جن حضرات نے کہا کہ ترازو متعدد ہیں کیونکہ لفظ جمع کا آیا ہے تو عین ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر ہر امت کے لیے علیحدہ ترازو قائم فرمائے،یا فرائض کے لیے ایک ترازو ہو اور نوافل کے لیے اور ۔۔اور جو بات مجھے معلوم ہوتی ہے وہ یہ ہے کہ میزان تو ایک ہے مگر موزونات (وزن کیے جانے والے اعمال وغیرہ) کے اعتبار سے اسے جمع کے صیغہ میں بیان کیا گیا ہے۔واللہ اعلم (محمد بن صالح العثیمین) اعمال کو کیسے تولا جائے گا سوال:اعمال کا وزن کیونکر ہو گا حالانکہ یہ عمل کرنے والوں کے اوصاف اور معنوی چیزیں ہیں؟ جواب:اس قسم کے غیبی امور کے بارے میں ہم یہ بات بطور اصول و قانون بیان کر چکے ہیں کہ ہمارے ذمے تسلیم و رضا ہے۔ہمیں "کیوں اور کیسے" میں نہیں پڑنا چاہیے ۔تاہم علمائے امت نے اس سوال کے جواب میں کہا ہے کہ اعمال کو ایک جسمانی صورت دی جائے گی اور پھر انہیں ترازو کے پلڑے میں رکھا جائے گا،اس طرح ان کے ہلکے یا بھاری ہونے کا اندازہ ہو گا اور اس کی ایک مثال صحیح احادیث میں یوں آئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ:"قیامت کے روز موت کو ایک مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا اور اہل جنت کو ندا دی جائے گی تو وہ متوجہ ہوں گے اور نظریں اٹھا کے دیکھیں گے اور دوزخیوں کو آواز دی جائے گی تو وہ بھی متوجہ ہوں گے اور نظریں اٹھا کے دیکھیں گے کہ کیا ہوا؟ تو موت کو ایک مینڈھے کی صورت میں لایا جائے گا اور ان سب سے پوچھا جائے گا:کیا تم اسے پہچانتے ہو؟ وہ سب کہیں گے:ہاں!یہ موت ہے،چنانچہ اسے جنت اور دوزخ کے درمیان ذبح کر دیا جائے گا۔پھر کہا جائے گا:"اے اہل جنت!ہمیشگی ہے موت نہیں،اور اے اہل نار!ہمیشگی ہے موت نہیں۔"[2] اور ہم سب جانتے ہیں کہ موت ایک معنوی چیز ہے تو اللہ تعالیٰ ایک جسمانی شکل دے دے گا۔اور
Flag Counter