Maktaba Wahhabi

49 - 868
اور آپ علیہ الصلاۃ و السلام کی خاص سفارشوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ آپ اہل جنت کے لیے جنت میں داخل کیے جانے کی سفارش فرمائیں گے،جبکہ یہ لوگ پل صراط عبور کر چکے ہوں گے،تو ان کو جنت اور دوزخ کے درمیان ایک پل پر روک لیا جائے گا،یہاں ان کے دلوں کو خوب صاف کیا جائے گا (کہ کسی مسلمان کے دل میں کسی دوسرے مسلمان کے متعلق کوئی غصہ ناراضی تک باقی نہ رہے گا) تو جب وہ اچھی طرح صاف ستھرے ہو جائیں گے تب انہیں جنت میں داخلہ کی اجازت ملے گی اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سفارش سے اس کے دروازے کھلیں گے۔ شفاعت حقہ جس کا اوپر بیان ہو چکا اس کے مقابلے میں ایک شفاعت باطلہ بھی ہے جس کے مشرکین مدعی ہیں کہ ان کے خد ان کے لیے سفارش کریں گے۔اس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا کہ اللہ نے فرمایا: فَمَا تَنفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ﴿٤٨﴾(المدثر 74؍48) "انہیں سفارش کرنے والوں کو سفارش کوئی فائدہ نہ دے گی۔" بلکہ ان کے لیے کوئی سفارش ہو گی ہی نہیں۔کیونکہ اللہ تعالیٰ ان مشرکین کے شرک سے کسی طرح راضی نہیں ہے اور نہ اسے ان کے کفر کا کوئی عمل پسند ہے۔تو مشرکین کا اپنے معبودوں سے چمٹنا اور ان سے یہ توقع رکھنا کہ هَـٰؤُلَاءِ شُفَعَاؤُنَا عِندَ اللّٰهِ (سورۃ یونس 10؍18) "کہ یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں۔" محض عبث اور باطل ہے اس کا انہیں کوئی فائدہ نہیں ہو گا بلکہ اس عمل سے وہ اللہ تعالیٰ سے اور دور ہو جاتے ہیں۔یہ ان کی انہائی حماقت ہے کہ ایک باطل کے ذریعے سے اور طریقے سے اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہتے ہیں جس کا نتیجہ سوائے بعد اور دوری کے اور کچھ نہیں۔ (محمد بن صالح العثیمین) اہل ایمان اللہ کا دیدار کریں گے سوال:کیا آخرت میں اللہ تعالیٰ کا دیکھا جانا ثابت ہے،اور اس کی کیا دلیل ہے؟ جواب:آخرت میں اللہ عزوجل کا دیکھا جانا اہل السنہ والجماعہ کے نزدیک حق اور ثابت ہے،اور اس کا انکار کفر ہے۔اہل ایمان اپنے اللہ کو قیامت کے دن اور جنت میں بھی دیکھیں گے،جس طرح اللہ چاہے گا اور اس پر اہل السنہ کا اجماع ہے۔سورہ قیامہ میں فرمایا گیا: وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَّاضِرَةٌ﴿٢٢﴾إِلَىٰ رَبِّهَا نَاظِرَةٌ﴿٢٣﴾(القیامہ 75؍22۔23) "اور بہت سے چہرے اس دن تروتازہ اور بارونق ہوں گے،اپنے رب کی طرف دیکھتے ہوں گے۔" دوسری جگہ فرمایا: لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ (سورۃ یونس 10؍26)
Flag Counter