Maktaba Wahhabi

57 - 868
الغرض!معاملہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے توفیق اور ثابت قدمی کا ہے،اگر اللہ نے کسی کو محفوظ اور ثابت قدم نہ رکھا تو وہ پھسل جائے گا اور ہلاک ہو جائے گا۔تو ضرورت اس بات کی ہے کہ اللہ بندے کو اپنے دین پر صحیح طور پر قائم اور پختہ رکھے۔ دجال کے فتنوں میں سے ایک فتنہ یہ بھی ہے کہ ایک بھرپور نوجوان اس کی طرف آئے گا اور اس سے کہے گا کہ تو وہی دجال ہے جس کے بارے میں ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی بتا دیا ہوا ہے،دجال اسے اپنی دعوت پیش کرے گا مگر وہ جوان اس کا انکار کرے گا،تو وہ اس پر اپنا وار کرے گا اسے پہلے زخمی اور پھر قتل کر دے گا،حتیٰ کہ اس کے دو ٹکڑے کر کے دور دور پھینک دے گا اور ان ٹکڑوں کے درمیان چلے گا تاکہ دکھائے کہ اس نے اس کو قتل کر دیا ہے۔پھر وہ اس مقتول کو بلائے گا تو وہ اٹھ کھڑا ہو گا اور اس کا چہرہ لہلہا رہا ہو گا اور اس سے کہے گا کہ تو وہی دجال ہے جس کا ہمیں ہمارے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا دیا ہوا ہے۔تو دجال اسے قتل کرنا چاہے گا مگر نہیں کر سکے گا بلکہ اس کے قتل سے عاجز رہے گا۔[1] اور پھر اس کے بعد وہ کسی اور پر اس طرح سے مسلط نہیں ہو سکے گا۔اور یہ آدمی اللہ کے ہاں سب سے بڑھ کر شہید ہو گا کیونکہ یہ اس مقام اور موقع پر ایسی ثابت قدمی دکھائے گا جس کا ہم اب تصور تک نہیں کر سکتے ہیں وہ برسر عوام اس کو متنبہ کرے گا کہ تو وہی دجال ہے جس کا ہمیں ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی بتا دیا ہوا ہے۔الغرض!یہ دجال ہے اور یہی اس کی دعوت ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) دجال کب تک رہے گا؟ سوال:دجال اس دنیا میں کتنا عرصہ رہے گا؟ جواب:اس کا اس دنیا میں رہنا صرف چالیس دن کے لیے ہو گا،مگر ( اس مدت میں سے) ایک دن ایک سال کے برابر،ایک دن ایک مہینے کے برابر،اور ایک دن ایک ہفتے کے برابر اور بقیہ ایام ہمارے دنوں کی طرح ہوں گے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے ہی فرمایا ہے۔صحابہ نے دریافت کیا کہ وہ دن جو سال کے برابر ہو گا کیا ہمیں اس میں ایک ہی دن کی نمازیں کافی ہوں گی؟ آپ نے فرمایا:نہیں،بلکہ تمہیں اس کے لیے اندازہ لگانا ہو گا۔[2] اس میں ہمارے لیے بہت بڑا درس ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کس طرح ان امور کی بلا چون و چرا تصدیق کی۔کسی
Flag Counter