Maktaba Wahhabi

47 - 868
ایسے ہی اعمال کے لیے ہو گا اور وہ وزن کیے جائیں گے۔واللہ اعلم (محمد بن صالح العثیمین) شفاعت کی اقسام اور شرائط سوال:شفاعت سے کیا مراد ہے اور اس کی کتنی قسمیں ہیں؟ جواب:لفظ شفاعت عربی زبان میں شَفَع سے ماخوذ ہے (یعنی کسی چیز کو جفت اور جوڑا بنانا) اور اس کے مقابلے میں وِتر آتا ہے (بمعنی طاق اور اکیلا بنانا)،کسی وتر کو شفع بنانا (یعنی طاق کو جفت کر دینا) یوں ہے مثؒا:ایک کو دو،یا تین کو چار کر دینا۔یہ اس کی اصل لغوی بنا ہے۔ اور اصطلاحا اس سے مراد یہ ہے کہ کوئی نفع اور فائدہ حاصل کرنے کے لیے یا کوئی دکھ تکلیف دور کرنے کے لیے کسی کا واسطہ حاصل کرنا (جسے اردو میں سفارش کہتے ہیں) یعنی شفاعت کرنے والا (سفارشی) ضرورت مند اور صاحب اختیار کے درمیان واسطہ ہوتا ہے تاکہ ضرورت مند کو کوئی فائدہ مل جائے یا اس کی کوئی تکلیف دور ہو جائے (اور وہ ایک سے دو بن جاتے ہیں) شفاعت کی دو انواع ہیں: ایک جو کتاب و سنت سے صحیح طور پر ثابت ہے،اور صرف اہل توحید اور اہل اخلاص کے لیے خاص ہے۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پوچھا گیا:اے اللہ کے رسول!وہ کون خوش نصیب ہوں گے جو آپ کی سفارش سے بہرہ ور ہوں گے؟ فرمایا:"جس نے اپنے خالص دل سے لا الہ الا اللہ کہا ہو گا۔" [1] اس شفاعت کی تین شرطیں ہیں: 1۔ اللہ تعالیٰ سفارش کرنے والے سے راضی ہو۔ 2۔ اللہ تعالیٰ سفارش کیے جانے والے سے راضی ہو۔ 3۔ اللہ تعالیٰ سفارش کرنے والے کو اجازت دے کہ وہ سفارش کر سکے۔ ان شرطوں کا بالاجمال بیان اس آیت کریمہ میں موجود ہے: وَكَم مِّن مَّلَكٍ فِي السَّمَاوَاتِ لَا تُغْنِي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئًا إِلَّا مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللّٰهُ لِمَن يَشَاءُ وَيَرْضَىٰ﴿٢٦﴾(النجم 53؍26) "اور کتنے ہی فرشتے ہیں آسمانوں میں کہ ان کی سفارش کوئی فائدہ نہیں دے سکتی مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی خوشی اور اپنی چاہت سے جس کے لیے چاہے اجازت دے دے۔" اور تفصیلی طور پر درج ذیل آیتوں میں بیان ہوئی ہیں:
Flag Counter