Maktaba Wahhabi

234 - 295
کے نام سے دیا،جس میں مولانا شوق نیموی نے دیہات میں جمعہ قائم کرنے کو جائزقرار نہیں دیا تھا۔اس کتاب کا ایک جواب مولانا ابو المکارم محمد علی مئوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۲ھ)نے’’المذہب المختار في الرد علیٰ جامع الآثار’‘سے دیا ہے۔یہ رسالہ(۴۰)صفحات پر محیط ہے اور مطبع سید المطابع بنارس میں ۱۳۱۸ھ میں طبع ہوا ہے۔ ’’تنویر الأبصار’‘مولانا عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کا رسالہ ہے،جو ان کی اپنی کتاب’’نور الأبصار’‘کی تائید ہے۔ اس رسالے(تنویر الأبصار)کے بارے میں حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’خاکسار محمد عبدالرحمن مبارک پوری اعظم گڑھ جملہ برادران اہلِ اسلام کی خدمت میں ملتمس ہے کہ مولوی ظہیر احسن صاحب شوق نیموی نے ایک رسالہ مسمی بہ’’جامع الآثار’‘شائع کیا تھا،جس میں آیتِ قرآن و احادیث نبویہ کے خلاف یہ لکھا تھا کہ دیہات میں نمازِ جمعہ پڑھنا ناجائز و نادرست ہے۔ ’’اس رسالہ کے شائع ہوتے ہی علماے اہلِ حدیث اس کی تردید کی طرف متوجہ ہوئے۔چنانچہ تھوڑے عرصہ میں اس کے چار جواب تیار ہو گئے۔پہلے جناب مولوی محمد علی مئوی رحمہ اللہ صاحب کا نہایت معقول اور دندان شکن جواب مسمی بہ’’المذہب المختار’‘طبع ہو کر شائع ہوا۔ما شاء اللہ جناب مولوی صاحب نے حضرت شوق کو اعتراضات و ایرادت کے ایسے ایسے سخت پھندوں میں پھانسا کہ جن سے ان حضرات کو عمر بھر رہائی پانا ناممکن ہے۔پھر اس کے بعد میرا نہایت پرزور قابلِ دید رسالہ’’نور الأبصار’‘چھپ کر شائع ہوا۔اس رسالہ نے تو مولوی شوق صاحب کو بالکل مبہوت کر دیا اور اس کی ساری قابلیت اور محدثیت کی ایسی قلعی کھول دی کہ اس کا داغ قیامت تک مٹنا مشکل ہے۔ابھی دو جواب شائع ہونے کو باقی ہیں۔‘‘ (مقالاتِ مبارک پوری رحمہ اللہ،ص: ۱۳۲)
Flag Counter