Maktaba Wahhabi

198 - 295
‘’بلوغ المرام من أدلۃ الأحکام’‘کے نہج پر ایک کتاب’’آثار السنن’‘لکھ ڈالی،جس میں اپنے شعارِ تقلید کی حدیثیں چن چن کر بغیر تمیز غث و ثمین بھر دیں۔مولانا مبارک پوری نے شوق صاحب کی اس ندرت پر توجہ فرمائی اور ایک ضخیم کتاب’’أبکار المنن في تنقید آثار السنن‘‘(عربی)لکھی،جس میں شوق صاحب کی تمام کاوشوں کا پتا چل گیا۔‘‘(تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۴۰۲) مولانا حبیب الرحمن قاسمی رحمہ اللہ : دیوبندی مکتبہ فکر کے ممتاز عالمِ دین مولانا حبیب الرحمن قاسمی(حنفی)لکھتے ہیں : ’’مولانا عبدالرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ کو اللہ تعالیٰ نے علم و عمل سے بھرپور نوازا۔دقتِ نظر،حدتِ ذہن،ذکاوتِ طبع اور کثرتِ مطالعہ کے اوصاف و کمالات نے آپ کو جامع شخصیت بنا دیا تھا۔خاص طور پر علمِ حدیث میں تبحر و امامت کا درجہ رکھتے تھے۔روایت کے ساتھ ساتھ درایت کے مالک اور جملہ علومِ آلیہ و عالیہ میں یگانہ روز گار تھے۔قوتِ حافظہ بھی خداداد تھی۔بینائی سے محروم ہو جانے کے بعد درسی کتابوں کی عبارتیں زبانی پڑھا کرتے تھے اور ہر قسم کے فتاویٰ لکھوایا کرتے تھے۔مولانا اپنی زندگی میں مجتہدانہ شان رکھتے تھے۔فقہا خاص طور سے احناف کے بارے میں نہایت شدید رویہ رکھتے تھے اور بڑی شد و مد سے ان کا رد کرتے تھے۔مگر یہ معاملہ صرف تصانیف کی حد تک محدود تھا،جو سراسر علمی و تحقیقی تھا۔ ’’مولانا براہِ راست عامل بالحدیث تھے۔صفاتِ باری تعالیٰ کے سلسلے میں’’مَا وَرَدَ بِہِ الْکِتَابُ وَالسُّنَّۃُ’‘پر ایمان رکھتے تھے۔مولانا کے تبحر علمی اور علمِ حدیث میں مہارت پر ان کی تصانیف شاہد ہیں۔آپ کی تصنیف’’تحفۃ الأحوذي’‘شرح جامع ترمذی کو اللہ تعالیٰ نے عالمِ اسلام اور عرب ممالک میں جو شہرت و مقبولیت دی ہے،شاید متاخرین علماے ہند میں سے کسی کی کتاب کو حاصل نہیں ہوئی۔اسی طرح
Flag Counter