Maktaba Wahhabi

168 - 295
علامہ سید رشید رضا کی خدمت میں : شیخ محمد عبدہ نے محمد علی پاشا کی علمی تحریک کے بعد اسلام اور کتاب و سنت کی نشاۃ ثانیہ کی جو جوت لگائی تھی اور جس کی طرح ڈالی تھی،اس علمی،دینی اور کتاب و سنت کی تحریک کو نہ صرف مصر بلکہ چہاردانگ عالم تک پہنچانے میں شیخ محمد عبدہ کے تلمیذ رشید اور ان کے ساختہ و پرداختہ علامہ سید رشید رضا نے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں ہونے دیا۔علامہ سید رشید رضا ایک عالم،فاضل،محدث،مفسر،مورخ،داعی،زعیم،صحافی اور مصنف تھے۔علامہ رشید رضا کے گوہر بار قلم نے دیارِ مصر میں فکر محدثین،مسلکِ اہلِ حدیث کو نہایت فصاحت و بلاغت،علمیت،توازن،اعتدال،تحقیق اور شرح و بسط سے متعارف کرایا۔ علامہ رشید رضا کا’’المنار’‘عالمِ اسلام خصوصاً عالمِ عرب کا ایک نہایت ممتاز علمی،دینی،تاریخی،تحقیقی،ادبی اور سیاسی مجلہ تھا۔اس کے اثرات پورے عالمِ اسلام تک پہنچ رہے تھے۔علامہ رشید رضا کی تفسیر’’المنار’‘قرآن مجید کی جدید تفاسیر میں سب سے امتیازی حیثیت رکھتی ہے۔علامہ رشید رضا جہاں فکرِ محدثین اور مسلک سلف کے پاسبان تھے،وہاں معارفِ شیخ محمد عبدہ کے بھی ترجمان تھے۔ علامہ تقی الدین الہلالی المراکشی رحمہ اللہ ایسا ذہن و فطین شخص قاہرہ مصر میں رہتے ہوئے علامہ سید رشید رضا ایسی علمی شخصیت کے فیضان سے کیسے محروم رہ سکتا تھا۔چنانچہ علامہ ہلالی ایسا ذہین سید رشید رضا کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنا مدعا بیان کیا۔چنانچہ سید رشید رضا نے اس ذہین و فطین اور شائق علم نوجوان کاعلمی ذوق و شوق دیکھ کر انھیں اپنے یہاں آنے کی اجازرت دے دی۔چنانچہ جامعہ ازہر میں درجہ عالیہ کے ساتھ ساتھ علامہ ہلالی نے علامہ سید رشید رضا سے بھی دو سال تک خوب خوب اکتسابِ فیض کیا۔علامہ ہلالی نے علامہ سید رشید رضا کے علم و آگہی سے خوب خوب جھولیاں بھر لیں۔
Flag Counter