Maktaba Wahhabi

84 - 295
تدریسی خدمات: فراغتِ تعلیم کے بعد مولانا مبارک پوری نے درس و تدریس کا آغاز کیا اور تدریس کا آغاز اپنے والدِ محترم کے مدرسہ’’دار التعلیم’‘سے کیا۔ مولانا ارشاد الحق اثری حفظہ اللہ فرماتے ہیں : ’’حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ تعلیم سے فراغت کے بعد تدریس و تصنیف میں مشغول ہو گئے۔طبابت کا فن انھیں اپنے والدِ گرامی سے حاصل ہوا تھا۔اس لیے طبابت اور افتا سے گہرا تعلق تھا۔والد محترم نے جو مدرسہ گھر میں بنا رکھا تھا،اس کو انھوں نے ترقی دی اور اس کا نام’’دار التعلیم’‘رکھا،جس میں ایک مدت تک درس و تدریس،تعلیم و تربیت کااہتمام کیا۔مدرسے کی شہرت ہر چہار جانب پھیلی تو تمام اطراف سے تشنگانِ علم نے وہاں کا رخ کیا۔‘‘(مقالاتِ مبارک پوری،ص: ۲۶) شیخ الحدیث مولانا محمد علی جانباز رحمہ اللہ(المتوفی ۲۰۰۸ء)لکھتے ہیں : ’’تحصیلِ علم سے فراغت کے بعد آپ نے اپنے وطن مالوف مبارک پور میں ڈیرا ڈال دیا اور’’دار التعلیم’‘کے نام سے ایک مدرسے کی بنیاد رکھ دی۔کچھ عرصہ آپ اس مدرسے میں رونق افروز رہے اور درس و تدریس کے ذریعے ہزاروں تشنگانِ علوم کو فیض پہنچاتے رہے۔‘‘(المقالۃ الحسنیٰ،ص: ۵،۶) جماعت اہلِ حدیث کے نامور مصنف اور ادیب ابو یحییٰ امام خان نوشہروی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۶۶ء)اپنی کتاب’’تراجم علماے حدیث ہند’‘میں لکھتے ہیں : ’’فراغ کے بعد اپنے مسکن(مبارک پور)ہی میں مسند تدریس کو مزین فرمایا،جس کی شہرت سن کر دور دور سے طلبا گچھے چلے آئے۔‘‘ (تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۴۰۱) حضرت مولانا محمد اسحاق بھٹی حفظہ اللہ لکھتے ہیں :
Flag Counter