Maktaba Wahhabi

34 - 295
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت،اسلام کا ظہور،اس کی تبلیغ،اس راہ کی صعوبتیں،غزوات،اسلام کا غلبہ و اقتدار،حکومت الٰہیہ کا قیام،اس کا نظام،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیاتِ طیبہ اور آپ کی سیرت معلوم کرنے کا ذریعہ صرف حدیث ہے۔اگر اس کو نظر انداز کر دیا جائے تو اسلام کی بہت سی تعلیمات اور تاریخِ اسلام کے بہت سے گوشے مخفی رہ جائیں گے۔اس لیے احادیثِ نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم اسلام اوراسلامی تاریخ کا بڑا قیمتی سرمایہ ہیں اور اسی پر ان کی عمارت قائم ہے۔اس لیے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی روایت و اشاعت کا حکم دیا ہے اور مبلغِ حدیث کے لیے دعا فرمائی ہے: ((نضر اللّٰہ امرء اً،سمع منّا حدیثا فحفظہ،حتیٰ یبلغہ،فرب حامل فقہ إلی من ہو أفقہ منہ،ورب حامل فقہ لیس بفقیہ)) (سنن أبي داوٗد،کتاب العلم،باب فضل نشر العلم) ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو سرسبز و شاداب رکھے،جس نے ہم سے ایک حدیث سنی،اس کو محفوظ رکھا اور اس کو دوسروں تک پہنچایا،کیوں کہ بسا اوقات علم کا حامل اس کو ایسے شخص تک پہنچاتا ہے،جو اس سے زیادہ سمجھ دار ہوتا ہے اور وہ خود اتنا سمجھ دار نہیں ہوتا۔‘‘ (تذکرۃ المحدثین: ۱/۶،۷) کتابتِ حدیث: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے احادیث کی کتابت کا حکم دیا ہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ پر جو خطبہ ارشاد فرمایا تھا،ایک صحابی ابو شاہ یمنی رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں عرض کی کہ یہ خطبہ مجھے لکھوا کر دیا جائے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا: ((أکتبوا لأبي شاہ))’’ابو شاہ کو لکھ کر دو۔’‘
Flag Counter