Maktaba Wahhabi

166 - 295
ان کی ذہانت،فطانت،ذکاوت اور شجاعت پر اصحابِ قلم نے اتفاق کیا ہے۔اس علاقے کی اکثریت مسلک اہلِ حدیث سے تعلق رکھتی ہے۔ علامہ ڈاکٹر تقی الدین الہلالی المراکشی بغداد یونیورسٹی،مدینہ یونیورسٹی اور مراکش کی یونیورسٹیوں میں سالہا سال تک پروفیسر رہے۔جرمنی میں بھی وہ کئی برس تک تدریس فرماتے رہے۔دار العلوم ندوۃ العلمالکھنؤ میں بھی عربی ادب کے پروفیسر کی حیثیت سے تدریسی خدمات انجام دیں۔امام حدیث مولانا محمد عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔۱۹۸۷ء میں اپنے وطن میں رحلت فرمائی۔ مولانا قاضی محمد اسلم سیف فروزپوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۹۶ء)نے ماہنامہ’’تعلیم الاسلام’‘ماموں کانجن میں ان کی وفات پر ایک مضمون شائع کیا،جو ان کے حالاتِ زندگی اور ان کی دینی و علمی و ادبی خدمات پر سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے،وہ مضمون درج ذیل ہے۔ سنہ ولادت اور جاے ولادت: علامہ تقی الدین الہلالی المراکشی رحمہ اللہ ایک دینی گھرانے میں ۱۳۱۱ھ کومراکش کے فرخ نامی قصبہ میں پیدا ہوئے۔یہ قصبہ اسالی سے چند میل کے فاصلے پر واقع ہے۔اصل میں یہ گاؤں شیخ عبد القادر رحمہ اللہ کی اولاد کی ملکیت میں تھا،جو بالائی سطح پر واقع تھا۔اسے تافلات کی زمین بھی کہا جاتا ہے۔ ابتدائی تعلیم و تربیت: علامہ الہلالی رحمہ اللہ نے ابتدائی تعلیم و تربیت اپنے آبائی قصبے میں حاصل کی اور ۱۲ سال کی عمر میں قرآن مجید مکمل حفظ کر لیا۔اپنے قصبے کے جید علما سے علمِ تجوید سے
Flag Counter