Maktaba Wahhabi

81 - 295
دہلوی رحمہ اللہ سے علمِ حدیث حاصل کیا۔‘‘(نزہۃ الخواطر: ۸/۲۴۲) مولانا حبیب الرحمن قاسمی صاحب لکھتے ہیں : ’’مدرسہ چشمہ رحمت غازی پور میں پانچ سال رہ کر مولانا عبد اللہ غازی پوری رحمہ اللہ کی تحریک پر مولانا سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے مشکات،جلالین،بلوغ المرام،اوائل ہدایہ،تفسیر بیضاوی،نخبۃ الفکر،صحیح بخاری،صحیح مسلم،جامع ترمذی،سنن ابی داوٗد،سنن نسائی کے اواخر اور سنن ابن ماجہ کے اوائل پڑھے۔نیزقرآن کریم کے چھے پاروں کا ترجمہ سنا اور سند حاصل کی۔‘‘ (تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۱۴۳) مولانا سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے علم و فضل کا اعتراف: مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ حضرت شیخ الکل کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’میاں صاحب وقت کے امام بخاری تھے۔علومِ حدیث میں امام ابو حنیفہ تھے،اجتہاد میں سیبویہ تھے،عربیت میں جرجانی تھے،بلاغت میں شبلی تھے،تصوف اور سلوک و عرفان میں ابن ادہم تھے۔زہد و تقویٰ،حق گوئی اور صبر و استقامت میں امام ابن حنبل تھے۔‘‘(مقدمہ تحفۃ الأحوذي،ص: ۱۹۱) علامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی کے حلقہ درس میں : دہلی میں حضرت میاں صاحب دہلوی سے سندِ فراغت حاصل کرنے کے بعد مولانا عبد الرحمن مبارک پوری رحمہ اللہ بھوپال تشریف لے گئے۔بھوپال کے قیام کی غرض و غایت علامہ حسین بن محسن انصاری الیمانی کے درسِ حدیث میں شرکت اور ان سے استفادہ تھا۔ مولانا سیدابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۹۹ء)لکھتے ہیں : ’’شیخ حسین بن محسن کا وجود اور ان کا درسِ حدیث ایک نعمتِ خداو ندی تھا،
Flag Counter