Maktaba Wahhabi

46 - 295
شرح’’منبع العلم’‘کے نام سے لکھنا شروع کی،جو ناتمام رہی اور یہ شرح شیخ نورالحق کے صاحبزادہ حافظ فخر الدین نے مکمل کی۔حافظ فخر الدین کے صاحبزادہ شیخ الاسلام تھے،جنھوں نے فارسی زبان میں بخاری کی شرح لکھی۔شیخ الاسلام کے صاحبزادہ سلام اللہ تھے،جو دہلی چھوڑ کر رام پور چلے گئے تھے اور محدث رام پوری کے نام سے معروف ہوئے۔انھوں نے موطا امام مالک کی شرح لکھی اور اس کے ساتھ صحیح بخاری اور شمائل ترمذی کا فارسی میں ترجمہ کیا۔(مقالاتِ سلیمان: ۲/۲۴،۲۵) مولانا غلام علی آزاد بلگرامی رحمہ اللہ : مولانا غلام علی آزاد بلگرامی رحمہ اللہ۱۱۱۰ھ میں پیدا ہوئے۔حدیث کی تحصیل اپنے نانا میر عبد الجلیل بلگرامی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۱۳۸ھ)سے کی۔خدمتِ حدیث میں صحیح بخاری کی شرح’’ضوء الدراري’‘کے نام سے لکھی،جو نا تمام رہی۔ ’’ضوء الدراري’‘کا قلمی نسخہ مولانا سید نواب صدیق حسن خاں رئیس بھوپال(المتوفی ۱۳۰۷ھ)نے جب وہ حجِ بیت اللہ کے لیے تشریف لے گئے،مکہ معظمہ کے ایک کتب خانہ میں دیکھا تھا۔اس کے مقدمے کی چند سطریں حضرت نواب صاحب مرحوم و مغفور نے اپنی تصنیف’’الحطۃ في ذکر الصحاح الستۃ’‘میں نقل کی ہیں۔(تاریخ اہلِ حدیث،ص: ۲۹۹،مقالات سلیمان: ۲/۲۷) امام ربانی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ : علمِ حدیث کی خدمت اور اس کی نشر و اشاعت میں امام ربانی مجدد الف ثانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۰۳۴ھ)بھی شامل ہیں۔خدمتِ حدیث میں ایک اربعین یعنی چالیس حدیثوں کا مجموعہ آپ کی تالیف ہے،جومطبوع ہے۔(مقالات سلیمان: ۲/۳۶)
Flag Counter