Maktaba Wahhabi

59 - 295
ترقی و ترویج اور شرک و بدعت کی تردید و توبیخ میں جو قابلِ قدر خدمات انجام دیں،اربابِ سیر علما محققین نے اس کا کھلے دل اعتراف کیا ہے۔ محی السنہ مولانا سید نواب صدیق حسن خاں(المتوفی ۱۳۰۷ھ)خاندانِ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کے بارے میں اپنی تصنیف’’أبجد العلوم’‘اور’’إتحاف النبلاء’‘میں فرماتے ہیں : ’’وکلہم کانوا علماء نجباء حکماء فقہاء أسلافہم وأعمامہم کیف وہم من بیت العلم الشریف والنسب الفاروقي المنیف‘‘(ابجد العلوم) ’’ہر یکے از ایشاں بے نظیر وقت و فرید دہر و وحید عصر در علم و عمل و عقل و فہم و قوت تقریر و فصاحت،تحریر و تقویٰ و دیانت و امانت و مراتب ولایت بود وہم چنیں اولاد او اولاد ایں سلسلہ از طلائے تاب ست‘‘ ’’یعنی اس خاندان کا ہر فرد علم و عمل،عقل و فہم،زورِ تقریر،فصاحتِ تحریر،ورع و تقویٰ،دیانت و امانت اور مراتب و حدیث میں یگانہ روزگار،فرید دہر اور وحید عصر تھا۔ان کی اولاد کی اولاد بھی انہی درجات بلند پر فائزتھی،یہ ایک زریں سلسلہ تھا۔‘‘ سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ : شیخ الکل مولانا سیدمحمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ کی ولادت ۱۲۲۰ھ بمطابق ۱۸۰۵ء میں ہوئی اور ان کی وفات ۱۳۲۰ھ بمطابق ۱۹۰۲ء میں ہوئی۔ مولانا حکیم سید عبد الحی الحسنی(المتوفی ۱۳۴۱ھ)فرماتے ہیں : ’’الشیخ الإمام العالم الکبیر المحدث العلامۃ نذیر حسین بن جواد علی بن عظمت اللّٰہ بن الہ بخش الحسیني البہاري ثم
Flag Counter