Maktaba Wahhabi

123 - 295
علامہ شبلی نعمانی آپ کے تلمیذِ رشید تھے اور مولانا شبلی فرمایا کرتے تھے کہ میری تمام تر کائنات انھیں کے افادات ہیں۔ مولانا حبیب الرحمن قاسمی رحمہ اللہ ان کے اخلاق و عادات اور علم و فضل کے بارے میں لکھتے ہیں : ’’مولانا فاروق صاحب کے مزاج میں سختی،بے پروائی اور بے تکلفی تھی،اس لیے ایک جگہ قیام نہیں کر سکتے تھے،نہ کوئی کام باقاعدہ انجام دے سکتے تھے،اسی وجہ سے کوئی بڑا عہدہ نہ حاصل کر سکے اور نہ اس کی پروا تھی۔ علمی ذوق اس قدر غالب تھا کہ سخت سے سخت دنیاوی کشمکشوں میں بھی تعلیم و تعلم کا سلسلہ منقطع نہیں ہوتا تھا۔تمام مسائل علمیہ میں مجتہدانہ شان رکھتے تھے اور جب کوئی کتاب پڑھاتے تھے تو عموماً مصنف کی فروگذاشتوں سے تعرض ضرور کرتے تھے۔‘‘(تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۳۰۰) سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ : حضرت شیخ الکل مولانا محمد سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ علمِ حدیث میں ان کی امامت پر سب کا اتفاق ہے۔آپ کی ولادت صوبہ بہار ضلع مونگیر قصبہ سورج گڑھ میں ۱۲۲۰ھ بمطابق ۱۸۰۵ء میں ہوئی۔آپ کے والد کا نام سید جواد علی تھا۔حضرت میاں صاحب کا شجرہ نسب ۳۴ویں پشت پر حضرت حسین بن علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہم سے ملتا ہے۔ حضرت میاں صاحب کا بچپن لہو و لعب میں گزرا۔۱۵ سال کی عمر میں تعلیم کے حصول کی طرف متوجہ ہوئے۔ابتدا میں عربی و فارسی کی کتابیں اپنے والدِ محترم سے پڑھیں۔اس کے بعد اپنے ایک دوست بشیر الدین عرف مولوی مراد علی کو ساتھ لے کر عظیم آباد(پٹنہ)جا پہنچے۔وہاں آپ شاہ محمد حسین صاحب کے مکان پر فروکش ہوئے،جہاں طلبا کی تعلیم اور کفالت کا معقول انتظام تھا۔عظیم آباد میں آپ کا قیام
Flag Counter