Maktaba Wahhabi

187 - 295
شدہ مرد و عورت کے لیے حد رجم ایک اتفاقی مسئلہ ہے،جیسا کہ متعدد احادیث میں اس کی صراحت موجود ہے اور صحابہ کرام اور ائمہ دین کا اس پر اتفاق ہے،لیکن مولانا اصلاحی اس مسلمہ شرعی حد کا انکار کرتے ہیں اور اس بارے میں امت مسلمہ جداگانہ موقف رکھتے ہیں۔مولانا اصلاحی کے فہم دین کے اسلوب اور قرآن و حدیث کی تشریح و تعبیر میں ان کے افکار و نظریات کا علمی و شرعی جائزہ لیتے ہوئے معروف عالم دین غازی مبارکپوری رحمہ اللہ نے ایک مفصل کتاب’’انکار حدیث کا نیا روپ : اصلاحی اسلوب تدبر حدیث ‘‘(مکتبہ قدوسیہ،لاہور)تصنیف کی ہے،اس سلسلے میں یقیناً اس کتاب کا مطالعہ بہت مفید رہے گا۔ مولانا عبد الغفار حسن عمر پوری رحمہ اللہ : مولانا عبد الغفار حسن عمر پوری بن عبد الستار بن مولانا عبد الجبار عمر پوری رحمہ اللہ علماے فحول میں سے تھے۔آپ کے دادا مولانا عبد الجبار عمر پوری رحمہ اللہ حضرت میاں سید محمد نذیر حسین دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۰ھ)کے ارشد تلامذہ میں سے تھے۔ان کی ساری زندگی قرآن و حدیث کی تدریس میں بسر ہوئی۔تدریس اور وعظ میں ان کو خاص ملکہ حاصل تھا۔شیخ الحدیث مولانا محمد اسماعیل سلفی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۶۸ء)ان کے شاگرد تھے۔شعر و سخن سے بھی دلچسپی رکھتے تھے۔ان کے درسِ قرآن کادہلی میں بہت شہرہ تھا۔روزانہ فجر کی نماز کے بعد محلہ کشن گنج کی مسجد میں درسِ قرآن ارشاد فرماتے تھے۔صحافت سے بھی ان کا تعلق رہا۔ماہنامہ’’ضیاء السنۃ’‘کلکتہ کے ایڈیٹر رہے۔تصنیف و تالیف کا بھی عمدہ ذوق رکھتے تھے۔ان کی تصانیف حسبِ ذیل ہیں : صمصام التوحید في رد التقلید۔ إرشاد السائلین إلیٰ مسائل الثلاثین۔ تذکیر الإخوان في خطبۃ الجمعۃ بکل لسان۔ تبصرۃ الأنام في فرضیۃ الجمعۃ في کل مقام۔ إرشاد الأنام في فرضیۃ الفاتحۃ خلف الإمام۔ البراہین القاطعۃ في رد الأنوار الساطعۃ(رد مولود) دیوان الشعر(عربی)
Flag Counter