Maktaba Wahhabi

148 - 295
تحفۃ الاحوذی کے نام سے لکھ رہے تھے،اس کی دو جلدیں لکھی گئیں کہ حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ مکفوف البصر ہو گئے۔شرح کی تکمیل کے لیے ایسے لائق عالم کی ضرورت تھی جو فنونِ حدیث سے خاص مناسبت رکھتا ہو اور اسے عربی ادب پر بھی عبور حاصل ہو۔چنانچہ آپ کی نگاہِ انتخاب مولانا عبید اللہ رحمانی پر پڑی تو اس سلسلے میں آپ نے دار الحدیث کے مہتمم شیخ عطاء الرحمن سے رابطہ کیا۔چنانچہ شیخ صاحب نے مولانا عبید اللہ کو مبارک پور بھیج دیا اور تنخواہ آپ کو مدرسے سے ملتی تھی۔چنانچہ دو سال تک آپ نے حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کے ساتھ تحفۃ الاحوذی کی تیسری اور چوتھی جلد کی تکمیل میں بہ طور معاون کام کیا۔تکمیل کے بعد آپ دار الحدیث رحمانیہ دہلی واپس آ گئے۔(تراجم علماے حدیث: ۱/۳۱۵) ماہنامہ محدث دہلی کی ادارت: دار الحدیث رحمانیہ دہلی کا آرگن مولانا عبد الحلیم پیغمبر پوری کی ادارت میں شائع ہوتا تھا۔۱۹۳۵ء میں ان کا انتقال ہو گیا تو ماہنامہ محدث کی ادارت مولانا نذیر احمد املوی اورمولانا عبید اللہ رحمانی رحمہم اللہ کے سپرد کر دی گئی۔مولانا نذیر احمد مدیر مسئول تھے اور آپ مدیر تھے۔ تلامذہ: شیخ الحدیث مولانا عبید اللہ نے ۱۸ سال تک تدریس فرمائی۔اس ۱۸ سالہ دور میں بے شمار حضرات آپ سے مستفیض ہوئے۔آپ کے چندمشہور تلامذہ حسبِ ذیل ہیں : 1۔مولانا عبد الجلیل رحمانی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۸۶ء) 2۔مولانا عبد الرؤف رحمانی جھنڈا نگری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۹۹ء) 3۔مولانا محمد مسلم رحمانی رحمہ اللہ(ولادت: ۱۹۳۱ء)
Flag Counter