Maktaba Wahhabi

235 - 295
ضیاء الأبصار في رد تبصرۃ الأنظار: مولانا شوق نیموی نے مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ کے رسالے’’تنویر الأبصار’‘کا جواب’’تبصرۃ الأنظار’‘کے نام سے لکھا۔’’ضیاء الأبصار’‘اس رسالے’’تنویر الأبصار’‘کا جواب ہے۔حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ نے اپنے رسالے میں بڑی دلچسپ بات لکھی ہے،ان کے اصل الفاظ یہ ہیں : حضرت نیموی ہمارے رسالہ’’نور الأبصار’‘کے جواب کی بابت’’لامع الأنوار’‘کے آخر میں لکھ چکے ہیں کہ اس رسالہ کا مفصل جواب لکھنا بوجوہ ذیل نظر اندز کیا گیا ہے: اولاً اس وجہ سے کہ یہ رسالہ قابلِ جواب اور ہر شخص کے لائقِ خطاب نہیں ہوتا۔اس رسالے کا مولف کوئی معروف شخص نہیں۔اب انھوں نے ہمارے’’تنویر الأبکار’‘کا متصل جواب’’تبصرۃ الأنظار’‘کے نام سے لکھ کر شائع کیا ہے۔بس اب ان سے کوئی پوچھے کہ آپ کا وہ پہلا لکھنا اپنے قلم سے مردود ہوا یا نہیں ؟‘‘ (مقالاتِ مبارک پوری،: ۴۹) حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ اپنے رسالے کے آغاز میں فرماتے ہیں : مولوی ظہیر احسن صاحب شوق نیموی نے ان دنوں ایک رسالہ’’سیر بنگال’‘اور اس کے ساتھ ہمارے رسالے’’تنویر الأبصار’‘کا جواب’’تبصرۃ الأنظار’‘نام لکھ کر شائع کیا ہے،جس کو دیکھ کر اہلِ علم تو اہلِ علم لڑکے تک ہنستے ہیں۔ہمارے مخاطب حضرت شوق کو رسالہ لکھ کر شائع کرنے سے مطلب ہے۔مہملات،خرافات سے مملو ہو بلا سے،علما ہنسیں بلا سے۔آپ اپنے اس شعر کے پورے حامل ہیں۔ اے شوق بلا سے نہ ہوں کچھ گل بوٹے جو رنگ ہے اپنا وہ نہ ہرگز چھوٹے (مقالات مبارک پوری،ص: ۱۴۰)
Flag Counter