Maktaba Wahhabi

178 - 295
ہوئے فرمایا: آپ امین احسن ہیں ؟ میں نے کہا: جی۔کہنے لگے آپ اخبار نویسی کرتے پھریں گے یا ہم سے قرآن مجید پڑھیں گے؟ میں مولانا جیسی عظیم شخصیت سے یہ فقرہ سن کر حیران رہ گیا،فوراً میری زبان سے نکلا: میں حاضر ہوں۔مولانا نے کہا: بہت اچھا،پھر اپنے بنگلے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: آپ اس میں ٹھہریں گے اور کھانا میرے ساتھ کھائیں گے۔بس یہ ہے ان سے تعلق کا آغاز۔ مولانا حمید الدین فراہی کی خدمت میں : مولانا امین احسن نے مولانا فراہی سے صرف علومِ تفسیر ہی نہیں پڑھے،بلکہ استاد کے طریقہ تفسیر میں مہارت حاصل کی۔علاوہ ازیں عربی شاعری کی مشکلات میں ان سے مدد لی۔سیاسیات اور فلسفہ میں بھی مولانا فراہی سے استفادہ کیا۔ تحصیل علمِ حدیث: ۱۹۳۰ء میں مولانا حمید الدین فراہی کی وفات کے بعد مولانا امین احسن اپنے والدِ محترم کی خواہش پر علمِ حدیث کی تحصیل کے لیے امامِ حدیث مولانا محمد عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی۱۲۵۳ھ)کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے نخبۃ الفکر اور جامع ترمذی کا درس لیا۔ مولانا امین احسن فرماتے ہیں : ’’اللہ تعالیٰ کا احسان ہے کہ مجھے ابتدا ہی سے قرآن شریف کی طرح حدیث شریف سے بھی قلبی لگاؤ رہا ہے۔چنانچہ مولانا فراہی رحمہ اللہ کی وفات کے بعد میرے دل میں آرزو پیدا ہوئی کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے مجھے ایک امامِ فن سے قرآن مجید سیکھنے اور سمجھنے کی توفیق بخشی،اسی طرح ایک صاحبِ فن سے حدیث شریف سیکھنے اور سمجھنے کا انتظام فرما دے۔اس آرزو کی تکمیل کا سامان رب کریم نے یوں فرمایا کہ اسی
Flag Counter