Maktaba Wahhabi

170 - 295
عالمِ عرب میں جہاں جہاں بھی انھیں اکابر جید علما اور دینی مفکر نظر آئے تو ان کی خدمت میں پہنچ کر ان کے علمی فیوض و برکات بھی حاصل کیے۔علامہ ہلالی نے یوں عالمِ اسلام کی عظیم علمی شخصیتوں اور دینی رجال سے خوب استفادہ کیا اور اپنے علم میں پختگی،فکر میں بلندی اور نیت میں خلوص کی جلا بخشی۔ علامہ ہلالی ندوۃ العلماء لکھنؤ میں : علم و فکر میں پختگی کے بعد اس عظیم سلفی شخصیت علامہ ہلالی نے ندوۃ العلما لکھنؤ میں تعلیم و تدریس کا آغاز کیا۔ہلالی صاحب نے شب و روز محنت تامہ سے ندوہ کے ماحول میں انقلابی تبدیلیاں پیدا کیں۔ندوہ کے ماحول میں عربیت کو خوب فروغ دیا۔علامہ ہلالی نے ندوہ کے قیام کے زمانے میں بڑی بڑی جماعتوں کی تعلیم و تدریس کے لیے عربی گفتگو کو لازم ٹھہرایا اور تین چار طالب علموں پر خصوصی توجہ فرمائی۔ان کے فیضِ صحبت اور ان کی علمی تربیت سے خصوصی طور پر ان کے تین تلامذہ آسمانِ ادب عربی پر آفتاب و مہتاب بن کر چمکے اور عربی ادبیات میں انھوں نے عالمی شہرت پائی۔خصوصاً مولانا مسعود عالم ندوی مرحوم،مولانا سید ابو الحسن علی ندوی عرف علی میاں،مولانا محمد ناظم ندوی اور دیگر بیسیوں فرزندان ندوہ نے علامہ ہلالی سے ادب عربی بول چال میں رسوخ وکمال حاصل کیا۔ ’’الضیاء’‘کا اجراء: انہی ایام میں مولانامسعود عالم ندوی رحمہ اللہ مرحوم نے دار العلوم ندوۃ العلما لکھنؤ سے ماہنامہ’’الضیاء’‘کے نام سے عربی زبان میں ایک بلندپایہ علمی و دینی اور ادبی مجلہ جاری کیا۔’’الضیاء’‘میں مولانا مسعود عالم ندوی کے ساتھ ساتھ مولانا سید ابو الحسن علی ندوی اور دیگر ندویوں کے مضامین بھی شائع ہوتے تھے۔’’الضیاء’‘کے علمی سرپرست اعلیٰ علامہ تقی الدین الہلالی المراکشی رحمہ اللہ تھے۔علامہ الہلالی نے’’الضیاء‘‘
Flag Counter