Maktaba Wahhabi

205 - 295
استاد مولانا عبد الرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۵۳ھ)کے بارے میں فرماتے ہیں : ’’مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ نے’’تحفۃ الأحوذي’‘کے نام سے جامع ترمذی کی چار جلدوں میں شرح لکھی۔علاوہ ازیں دیگر مسائل پر درجن بھر کتب تصانیف کیں اور سیکڑوں طلبا کو اپنے علم سے فیض یاب کیا۔‘‘ (مولانا امین احسن اصلاحی حیات و افکار،ص: ۱۷) مولانا محمد اسحاق بھٹی: مورخ اہلِ حدیث مولانا اسحاق بھٹی حفظہ اللہ مولانا عبدالرحمن محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کے بارے میں رقمطراز ہیں : ’’مولانا رحمہ اللہ عالی کردار اور بلند اخلاق عالمِ دین تھے۔عمدہ ترین عادات و اطوار کے مالک،تقویٰ،شعار،دنیوی،مال و متاع سے بے نیاز کسی کی دولت کو قبول نہ فرماتے۔دنیا کی کوئی حرص ان میں نہ تھی۔ ’’نہایت متواضع،منکسر اور ملنسار تھے۔علماو طلبا سے بہ درجہ غایت محبت رکھتے تھے۔ہر طالب علم کی دینی اورعلمی صلاحیت کا خیال رکھتے تھے اور اسی نہج سے بات کرتے تووہ آسانی سے سمجھ سکتا۔علما و طلبا کے علاوہ غیر تعلیم یافتہ لوگوں سے رابطہ رکھتے،رشتے داروں اور غیر رشتے داروں سے حسنِ سلوک کا برتاؤ فرماتے،سب کی بات توجہ سے سنتے اور مشورہ لینے والوں کومفید مشورہ دیتے۔ ’’ان کا زیادہ وقت درس و تدریس،مطالعہ و تصنیف اور قرآن و حدیث کے مسائل پر غور و تدبر میں صرف ہوتا یا عبادت اور ذکر الہٰی میں مشغول ہو جاتے۔نرم کلام اور شیریں گفتار تھے۔وقار و متانت کا پیکر اور رعب و جلال کے مالک،لوگوں سے ملتے اور ان کی ضروری باتیں سنتے،لیکن کسی کو ان کی مجلس میں کسی شخص کی غیبت
Flag Counter