Maktaba Wahhabi

136 - 295
اور اسے فقہ حنفیہ کے تمام مسائل میں دائرۃ المعارف کی حیثیت حاصل ہے۔میاں صاحب اس کے تمام گوشوں سے باخبر تھے اور اس کا انھوں نے شروع سے آخر تک تین مرتبہ دقتِ نظر سے مطالعہ کیا تھا۔‘‘(دبستانِ حدیث،ص: ۴۱) اطاعتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور تدریس کا جذبہ صادقہ: مولانا بھٹی صاحب حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’میاں صاحب کے دل میں اطاعتِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا جذبہ صادقہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا۔اس کے خلاف کوئی بات سننا گوارہ نہ تھا۔جب کوئی حدیث بیان فرماتے اور اس حدیث کے برعکس کوئی شخص کسی امامِ فقہ کا قول پیش کرتا تو برہم ہو کر فرماتے: سنو! یہ بزرگ جن کا تم نے قول پیش کیا ہے،ہم سے بڑے،میرے باپ سے بڑے،میرے دادا سے بڑے،لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہرگز بڑے نہیں ہیں۔‘‘ (دبستانِ حدیث،ص: ۷۲) مراز قادیانی کے خلاف فتواے تکفیر: مولانا محمد اسحاق بھٹی صاحب حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ’’میاں صاحب کے سوانح حیات کا ایک قابلِ تذکرہ باب فتواے تکفیر ہے۔اس متن کی مختصر الفاظ میں تشریح یہ ہے کہ جنوری ۱۸۹۱ء میں جب مرزا غلام احمد قادیانی نے مثیلِ مسیح یامسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا تو سب سے پہلے جس عالمِ دین نے اس دعوے کو کفر سے تعبیر کیا اور اس کے خلاف ایک فتویٰ تیار کیا،جس نے’’پہلا فتویٰ تکفیر’‘کے نام سے شہرت پائی،وہ حضرت میاں صاحب کے شاگرد حضرت مولانا محمد حسین بٹالوی تھے۔مولانا بٹالوی نے ایک سوال نامہ ترتیب دیا،جس میں مرزاقادیانی کے عقائد تحریر کر کے اپنے استادِ محترم شیخ الکل حضرت میاں نذیر حسین صاحب کی
Flag Counter