Maktaba Wahhabi

171 - 295
میں نہایت بلند پایہ علمی و دینی اور تحقیقی مقالات لکھے،جنھیں’’الضیاء’‘کے قارئین نے بے حد پسند فرمایا۔علامہ ہلالی صاحب تین سال تک ندوۃ العلما لکھنؤ میں مقیم رہے۔ علامہ ہلالی جرمنی میں : جنگِ عظیم دوم کے آغاز میں علامہ ہلالی صاحب جرمنی تشریف لے گئے۔وہاں برلن یونیورسٹی میں ۱۳۵۹ھ بمطابق ۱۹۴۰ء میں پی ایچ ڈی(PHD)کے لیے ایک نہایت فاضلانہ و محققانہ مقالہ پیش کیا،جو البیرونی کی کتاب’’الجماہیر في الجواہر’‘کے موضوع پر تھا۔علامہ صاحب نے بڑی محنتِ شاقہ اور اپنے فضل و کمال سے اسے ازسر نو ایڈٹ کیا۔ علامہ ہلالی بغداد یونیورسٹی میں : جرمنی میں چار سال گزارنے کے بعد علامہ تقی الدین ہلالی المراکشی رحمہ اللہ حکومتِ عراق کی دعوت پر بغداد تشریف لے گئے اور بغداد یونیورسٹی میں بہ طور پروفیسر ان کا تقرر عمل میں آیا۔علامہ صاحب کو طلبا پر سلفی رنگ چڑھانے کا ملکہ اللہ تعالیٰ نے خوب عطا فرمایا تھا۔چنانچہ وہ جہان بھی گئے اپنی سلفیت کے آثار اور نقوش چھوڑتے گئے۔ وطن واپسی: ۱۹۲۵ء بمطابق ۱۳۶۲ھ میں استاد الطریس کی مساعدت کے لیے تطوان مراکش کاسفر کیا اور جب وہاں پہنچے تو ہسپانوی استعمار نے مل کر فریب کے جال میں پھنسا کر ہلالی صاحب کی اسناد چھین لیں اور کہا کہ تمھاری تمام تراسناد جعلی ہیں،تاکہ ہسپانوی استعمار علامہ ہلالی کو پریشان کر سکے یا انھیں اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر سکے،لیکن علامہ ہلالی نے پوری استقامت سے ان کی اس سازش کے سامنے جھکنے سے انکار کر دیا۔
Flag Counter