Maktaba Wahhabi

93 - 295
ان کی تصانیف کی تعداد(۲۵)تک پہنچتی ہے،جس میں(۱۴)مطبوع ہیں اور(۱۱)غیر مطبوع۔تصانیف کا مفصل تعارف باب نمبر(۶)میں ملاحظہ فرمائیں۔ علمی تبحر: حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ کا شمار اکابر علماے حدیث میں ہوتا ہے۔احادیث پر ان کی نظر گہری اور وسیع تھی۔آپ نے زیادہ توجہ علمِ حدیث کی جانب کی اور اس میں اتنا کمال پیدا کر لیا کہ ان کا شمار ممتاز علماے حدیث میں ہونے لگا۔حدیث کی روایت و تحریر میں ان کو بڑا انہماک تھا۔حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ مسائل و فتاویٰ کا جواب بھی احادیث کی روشنی میں دیتے تھے۔احادیث سے استنباطِ مسائل میں ان کو بڑا ملکہ حاصل تھا۔وہ بڑی چھان بین اور محنت سے احادیث کے نکات و مطالب کا استخراج کرتے تھے۔بہرحال یہ حقیقت ہے اور اس میں کسی قسم کا مبالغہ نہیں کہ حضرت محدث مبارک پوری رحمہ اللہ علمِ حدیث میں بہت ممتاز اور نہایت بلند مقام رکھتے تھے۔ علماے حدیث اور سیرت نگاروں نے علمِ حدیث میں ان کی ژرف نگاہی اور یگانہ روز گار ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ ابو یحییٰ امام خان نوشہروی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۶۶ء)لکھتے ہیں : ’’فنِ حدیث میں آپ کا رتبہ معمولی نہ تھا،جیسا کہ آپ کی تصانیف سے ظاہر ہوتا ہے۔مولانا شوق نیموی رحمہ اللہ(حنفی)نے نصرتِ تقلید میں کیا کیا نہ کیا کہ اسی شوق میں’’بلوغ المرام من أدلۃ الأحکام’‘کے نہج پر حدیث کی ایک کتاب’’آثار السنن’‘لکھ ڈالی،جس میں اپنے شعارِ تقلید کی حدیثیں چن چن کر بغیر تمیز غث و ثمین بھر دیں۔مولانا مبارک پوری رحمہ اللہ نے شوق صاحب کی ندرت پر توجہ فرمائی اورایک ضخیم کتاب’’أبکار المنن في تنقید آثار السنن’‘لکھی،جس سے شوق صاحب کی تمام کاوشوں کا پتا چل گیا۔‘‘(تراجم علماے حدیث ہند،ص: ۴۰۲)
Flag Counter