Maktaba Wahhabi

174 - 295
الصلاۃ المسافر،(۶)الفتاویٰ الہلالیۃ،(۷)الہدیۃ الہادیۃ إلیٰ طائفۃ التیجانیۃ۔ بخوف طوالت انھیں ناموں پر اکتفا کیا جاتا ہے۔ مختلف زبانوں پر علامہ ہلالی کا عبور: اللہ تعالیٰ نے علامہ ہلالی کو کمال درجے کا حافظہ اور ذہن رسا عطا فرمایا تھا۔خالقِ کائنات نے علامہ تقی الدین الہلالی المراکشی رحمہ اللہ کو گوناگوں اوصاف سے متصف فرمایا تھا۔عربی اور بربری کے ساتھ علامہ ہلالی کو انگریزی اور جرمن زبانوں پر کامل عبور تھا۔اردو اور فرانسیسی سے بھی انھیں سدھ بدھ حاصل تھی۔یوں علامہ تقی الدین ہلالی مختلف زبانوں پر عبور کامل کی وجہ سے مجمع البحرین کی حیثیت رکھتے تھے اور اس طرح اللہ تعالیٰ نے انھیں دنیا بھر کے علمی ذخائر سے استفادے کے خوب مواقع بخشے۔ وفات: علامہ تقی الدین الہلالی المراکشی رحمہ اللہ ۲۵ شوال ۱۴۰۸ھ بمطابق ۲۲ جون ۱۹۷۸ء تقریبا سو سال کی عمر میں دارالبیضا طنجہ مراکش میں اپنے رفیق اعلیٰ سے جا ملے۔إنا للّٰہ وإنا إلیہ راجعون۔ یوں عالمِ اسلام ایک عظیم عالمی سکالر،داعی دین،سلفیت کے پاسبان،اسلام کے ترجمان،کتاب و سنت کے مبلغ،علم و فضل کے علمبردار،تحقیق و دانش کے پرچارک اور توحید و سنت کے عظیم پاسدار سے محروم ہو گیا۔علامہ ہلالی کا جنازہ مراکش میں کثرتِ شرکاء،علما،فضلا مفکرین،مصنفین،ارباب دانش اور اصحابِ علم و کمال کی عظیم تعداد کے اعتبار سے ایک مثالی جنازہ تھا۔ علامہ ہلالی کو خراجِ عقیدت: علامہ تقی الدین الہلالی المراکشی رحمہ اللہ کی وفات پر عالمِ اسلام نے عموماً اور عالمِ
Flag Counter