Maktaba Wahhabi

127 - 295
حاصل کی،جب شاہ صاحب ہندوستان سے ہجرت کر کے حجاز آ رہے تھے۔‘‘ (حیاتِ شبلی،ص: ۴۵،۴۶) تدریس: ۱۲۵۸ھ حضرت شاہ محمد اسحاق(المتوفی ۱۲۶۲ھ نے اپنے برادر اصغر حضرت شاہ محمد یعقوب(المتوفی ۱۲۸۳ھ)کے ساتھ حرمین شریفین ہجرت فرمائی تو ان کی مسندِ تدریس کے جانشین شیخ الکل میاں سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ ہوئے۔ ابو یحییٰ امام خاں نوشہروی(المتوفی ۱۹۶۶ء)لکھتے ہیں : ’’شاہ اسماعیل شہید کے اس مسابقت الی الجہاد و فوز بہ شہادت کے بعد ہی دہلی میں الصدر الحمیدمولاناشاہ محمد اسحاق صاحب کا فیضان جاری ہو گی،جن سے شیخ الکل میاں صاحب السید نذیر حسین محدث دہلوی مستفیض ہو کر دہلی ہی کی مسندِ تحدیث پر متمکن ہوئے۔میاں صاحب کا یہ درس ۶۰برس تک قائم رہا۔ابتدا میں آپ تمام علوم پڑھاتے رہے،مگر آخری زمانے میں صرف حدیث و تفسیر پر کاربند رہے۔‘‘ (ہندوستان میں اہلِ حدیث کی علمی خدمات،ص: ۱۹) مولانا محمد عزیر شمس لکھتے ہیں : ’’دہلی جہاں میاں نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۲۰ھ)نے شاہ محمد اسحاق(المتوفی ۱۲۶۲ھ)کی ہجرت کے ۱۲۵۸ھ کے بعد مسند درس سنبھال رکھا تھا،مکمل ۶۲ سال تک کتاب و سنت کی تدریس و تعلیم میں یکسوئی کے ساتھ مشغول رہے۔اس عرصے میں بلامبالغہ ہزاروں طلبا ان سے مستفید ہوئے۔‘‘ (مولانا شمس الحق عظیم آبادی،حیات و خدمات،ص: ۲۱) حضرت میاں صاحب کے تلامذہ نے پورے ہندوستان میں پھیل کر خدمتِ اسلام کا ایک ایک میدان سنبھال لیا اور پوری زندگی اشاعتِ اسلام و کتاب و سنت
Flag Counter