Maktaba Wahhabi

165 - 295
انجام دیں،پھر ان کا تقرر مدرسہ دار الہدیٰ کلکتہ میں ہوا۔اسی دوران میں ملک میں طاعون کی وبا پھیلی جس میں آپ کے بھائی اور دو بیٹے لقمہ اجل بن گئے۔ان صدمات کی وجہ سے آپ اپنے وطن مئو ضلع اعظم گڑھ تشریف لائے،پھر عائلی جھمیلوں میں اس طرح الجھے کہ مئو سے باہر نکلنے کی نوبت نہ آئی۔ اخلاق و عادات اور علم و فضل کے اعتبار سے مولانا عبد الرحمن آزاد اوصافِ حمیدہ کے حامل تھے۔ مولانا حبیب الرحمن قاسمی لکھتے ہیں کہ شعر و ادب میں انھیں کامل درک حاصل تھا۔بالخصوص مادہ ہائے استخراج میں بڑی مہارت تھی۔آپ کی وفات ۱۳۵۷ھ میں ہوئی۔(تراجم علماء حدیث ہند،ص: ۴۳۵،۴۳۶،تذکرہ علماے اعظم گڑھ،ص: ۱۵۳،۱۵۴) تصانیف: مولانا عبد الرحمن آزاد ایک لائق اور کامیاب مدرس ہونے کے ساتھ ساتھ بلند پایہ مصنف بھی تھے۔ان کی تصانیف ان کے علمی تبحر پر شاہد و عادل ہیں۔آپ کی تصانیف حسبِ ذیل ہیں : 1۔تفسیر القرآن(ناتمام)،2۔شرح قصیدہ’’بانت سعاد‘‘(اردو،مطبوع)،3۔شرح طبقات ابن سعد(اردو،قلمی)4۔بحرالفرائض(اردو)،5۔التحریر(اردو)(یہ کتاب ضاد اور ظ کی بحث میں ہے)صفحات(۸)مطبع سعیدیہ پریس کلکتہ،۱۳۱۹ھ۔ علامہ تقی الدین الہلالی المراکشی رحمہ اللہ : مراکش قدیم عرب ملک ہے،جو شمالی افریقہ کے آخری مغربی علاقے میں واقع ہے۔وہاں ایک علاقہ شنقیط کے نام سے معروف ہے۔اس علاقے میں بڑی بڑی نامور علمی شخصیتوں نے جنم لیا،جنھیں علوم و فنون میں کامل استحضار حاصل تھا اور
Flag Counter