Maktaba Wahhabi

124 - 295
قریباً ۶ ماہ تک رہا۔اس عرصے میں آپ نے قرآن مجید کا ترجمہ اور کتبِ حدیث میں مشکوۃ المصابیح پڑھی۔ اسی دوران میں حضرت امیر المومنین حضرت سید احمد بریلوی(المتوفی ۱۲۴۶ھ)کا قافلہ پٹنہ وارد ہوا۔جمعہ کی نماز پولیس لائن میں ہوئی۔مولانا شاہ محمد اسماعیل شہید دہلوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۲۴۶ھ)نے وعظ فرمایا۔حضرت میاں صاحب اس وعظ اور نماز میں شریک تھے۔’’الحیاۃ بعد المماۃ’‘کے مصنف مولانا فضل حسین بہاری رحمہ اللہ لکھتے ہیں : ’’میاں صاحب کا ارشاد ہے کہ ہم اس وعظ اورنماز میں شریک تھے۔سارا میدان لین کا آدمیوں سے بھرا ہوا تھا۔پہلی ملاقات سید صاحب اور مولانا شہید سے یہیں پٹنہ میں ہوئی تھی۔‘‘(الحیاۃ بعد المماۃ،ص: ۲۶) دہلی کے لیے روانگی: حضرت سید احمد بریلوی اور مولانا شاہ محمد اسماعیل شہید دہلوی سے ملاقات کے بعد حضرت میاں صاحب نے دہلی جانے کا قصد کیا۔اس وقت حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلوی رحمہ اللہ بقید حیات تھے۔چنانچہ میاں صاحب اپنے رفیقِ سفر مولوی مراد علی کے ہمراہ پٹنہ سے بقصد دہلی روانہ ہوئے۔وہاں سے چل کر غازی پور پہنچے اور چندروز غازی پور میں قیام کیا اور مولانا احمد علی چڑیا کوٹی(المتوفی ۱۲۷۲ھ)سے ابتدائی درسی کتابیں پڑھیں۔غازی پور سے میاں صاحب بنارس تشریف لے گئے۔بنارس میں بھی کچھ مدت آپ کاقیام رہا،اس کے بعد آپ بنارس سے روانہ ہوئے اور الہ آباد کو روانہ ہوئے۔الہ آباد میں دریاے جمنا کے کنارے ایک مسجد میں قیام کیا۔الہ آباد کے قیام میں آپ نے مولوی زین العابدین سے صرف و نحو کی کتابیں پڑھیں۔ الہ آباد سے حضرت میاں صاحب دہلی کے لیے روانہ ہوئے۔راستے میں کان پور اور فرخ آباد میں کچھ عرصہ قیام کیا،اس کے بعد دہلی کے لیے روانگی ہوئی۔
Flag Counter