Maktaba Wahhabi

61 - 295
3۔تصوف و سلوک کی راہوں سے آئی ہوئی بدعات کی تردید اور صحیح اسلامی زہد و عبادت اور روحانیت کادرس۔ 4۔تصنیف و تالیف۔ 5۔باطل افکار و نظریات کی تردید اور دینِ اسلام اور مسلکِ حق کی تائید۔ 6۔تحریک جہاد۔ ذیل میں صرف دو ذرائع درس و تدریس اورتصنیف و تالیف پر گفتگو کی جائے گی۔ درس و تدریس: درس و تدریس میں حضرت میاں صاحب کے جن تلامذہ نے اپنی ساری زندگی گزار دی،ان میں کثرتِ تلامذہ میں حضرت میاں صاحب کے ایک جانشین استادِ پنجاب حافظ عبد المنان محدث وزیرآبادی(المتوفی ۱۳۳۴ھ)ہیں،جن کے بارے میں مولانا شمس الحق عظیم آبادی(المتوفی ۱۳۲۹ھ)فرماتے ہیں : ’’لا أعلم أحدا في تلامذۃ السید نذیر حسین المحدث أکثر تلامذۃ منہ قد ملأ بنجاب بتلامذتہ‘‘ ’’میں نے حضرت سید نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے شاگردوں میں کسی کے شاگرد ان سے زیادہ نہیں دیکھے۔آپ نے پنجاب کو شاگردوں سے بھر دیا۔‘‘(نزہۃ الخواطر: ۸/۳۱۲) اور دوسرے جانشین مولانا حافظ عبداللہ محدث غازی پوری رحمہ اللہ(المتوفی ۱۳۳۷ھ)ہیں،جن کے متعلق علامہ سید سلیمان ندوی رحمہ اللہ(المتوفی ۱۹۵۲ء)لکھتے ہیں : ’’درسگاہ میاں سید محمد نذیر حسین محدث دہلوی رحمہ اللہ کے ایک نامور شاگرد حافظ عبد اللہ غازی پوری ہیں،جنھوں نے درس و تدریس کے ذریعے خدمت کی اور کہا جا سکتا ہے کہ مولانا سید محمد نذیر حسین صاحب کے بعد درس کا اتنا بڑا حلقہ اور شاگردوں
Flag Counter