محمد بن عمر بن محمد بن مہدي بن حسین بن أحمد بن حسین بن إبراہیم بن إدریس بن تقي الدین بن سبیع بن عامر بن عتبہ بن ثعلبۃ بن عوف بن مالک بن عمرو بن کعب بن الخزرج بن سعد الأنصاري الصحابي‘‘
’’۱۴ جمادی الاولیٰ ۱۲۴۵ھ میں پیدا ہوئے۔۱۳ سال کے تھے کہ ان کے والد علامہ محسن بن محمد نے رحلت فرمائی۔شعور کو پہنچے تو قرآن مجید پڑھنا شروع کیا،اس کے بعد صرف و نحو کی کتابیں پڑھیں اور صرف و نحو میں مہارت حاصل کرنے کے بعد فقہ شافعی کی طرف متوجہ ہوئے اور اس میں پوری مہارت حاصل کی۔اس کے بعد علمِ حدیث کی قراء ت علی الترتیب شروع کی۔پہلے سنن ابن ماجہ،پھر سنن نسائی،پھر سنن ابو داوٗد،پھر جامع ترمذی،پھر صحیح بخاری اور صحیح مسلم۔یہ ساری کتابیں اپنے شیخ سید علامہ حسن بن عبد الباری الاہدل سے پڑھیں۔اس کے بعد یمن کے شہر زبید کے مفتی کی طرف متوجہ ہوئے۔پھر ان کے بیٹے سید علامہ سلیمان بن محمد بن عبد الرحمن الاہدل کی طرف گئے اور ان سے صحاح ستہ کی اجازت لی۔
’’فراغتِ تعلیم کے بعد لہیہ(شام)کے قاضی مقرر ہوئے اور چار سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔پھر استعفیٰ دے دیا،کیوں کہ آپ سے ایک غلط فتویٰ مانگا گیا تھا،جو آپ نے نہیں دیا تو آپ مستعفی ہو کر ہندوستان کی ریاست بھوپال تشریف لے آئے۔اس وقت نواب سکندر جہاں بیگم صاحبہ سریرآرائے سلطنت تھیں۔بھوپال میں آپ کا قیام دو سال تک رہا،پھر آپ واپس اپنے وطن لوٹ گئے۔اپنے وطن میں پانچ سال گزارنے کے بعد دوبارہ بھوپال تشریف لائے،اس وقت نواب سکندر جہاں بیگم صاحبہ وفات پا چکی تھیں اور ان کی صاحبزادی نواب شاہجہان بیگم سریرآرائے سلطنت تھیں۔آپ بھوپال تشریف لائے اور چار سال تک بھوپال میں قیام کیا،پھر
|