Maktaba Wahhabi

766 - 868
اور سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کا حبشیوں کو دیکھنا[1] تو یہ ایک کام تھا اور اس کا دیکھنا انہیں اور دوسروں سب کے لیے جائز تھا۔کیونکہ اس میں نظر ان افراد کی طرف نہیں بلکہ ان کے کھیل اور کرتب کی طرف تھی۔جیسے کوئی عورت کسی معرکہ قتال کا منظر دیکھے تو اس موقعہ پر کسی عورت کے دل میں یہ خیال تک نہ آئے گا جو عام حالات میں شیطان دل میں ڈال دیتا ہے کہ ٹکٹکی باندھ کر کسی خاص مرد کو دیکھے۔اسی لیے وہاں اجازت دی گئی تھی،کیونکہ فتنے کا کوئی ڈر نہ تھا۔اور اس طرح یہ حدیث اس آیت کریمہ کے کسی طرح خلاف نہیں ہے،فرمایا: قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ ۔۔۔وَقُل لِّلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ (النور:24؍30۔31) "اہل ایمان مردوں سے کہہ دیجیے کہ اپنی نظریں جھکا کے رکھا کریں اور اپنی عصمتوں کی حفاظت کریں ۔۔۔اور اہل ایمان خواتین سے کہیے کہ اپنی نظریں جھکا کے رکھا کریں اور اپنی عصمتوں کی حفاظت کریں۔" اس حدیث میں دیکھنا ایک مقصد کی طرف ہے۔تو جب دیکھنا کسی خاص مقصد کا ہو تو جائز ہے اور آیت کریمہ میں بھی یہی ہے۔اس میں عام دیکھنے کی نہی نہیں ہے۔ آپ علیہ السلام نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا تھا: "لاَ تُتْبِعِ النَّظْرَةَ النَّظْرَةَ،فَإِنَّ النَّظْرَةَ الأُولَى لَكَ وَالثانية عَلَيْكَ" "پہلی نظر کے پیچھے دوسری نظر مت لگا،پہلی تو تیرے لیے (معاف) ہے اور دوسری تجھ پر (وبال) ہے۔"[2] یعنی جب انسان کسی عورت کو بحیثیت عورت دیکھے گا تو یہ شیطان کی طرف سے ہو گا۔ صحیح بخاری میں ایک خثعمی خاتون کی حدیث ہے جب وہ اپنے والد کے متعلق پوچھنے کے لیے کھڑی ہوئی،کہ باپ کو فریضہ حج نے آ لیا ہے اور وہ بڑی عمر کا ہے،مگر سواری پر ٹک نہیں سکتا،تو اس نے پوچھا:کیا میں اس کی طرف سے حج کر لوں؟ آپ نے فرمایا:"تو اس کی طرف سے حج کر لے۔" اور نبی علیہ السلام کے ساتھ سواری پر
Flag Counter