Maktaba Wahhabi

765 - 868
لذت اور جذبات کی بات نہیں ہوتی،بلکہ یہ عورتیں ہی ہوتی ہیں جو لوگوں کی نظریں کو اپنی طرف کھینچتی ہیں؟ جواب:بلاشبہ اس مقام پر عورتوں کا مسئلہ انتہائی اہم اور پریشان کن ہے۔یہ مقام عبادت اور اللہ کے حضور خشوع و خضوع کا مقام ہے مگر عورتیں ہیں کہ ایسی حالت میں آتی ہیں کہ اس کو بھی فتنے میں ڈالتی ہیں جو بالعموم فتنے میں نہیں پڑنا چاہتا۔عورت اپنی آرائش کا اظہار کرتے ہوئے آتی ہے،خوشبو لگا کے آتی ہے،اور اس کی بعض حرکات ایسی ہوتی ہیں کہ گویا وہ لوگوں کو دعوت دیتی ہے۔یہ صورت حال جب مسجد سے باہر برائی اور گناہ ہے تو مسجد میں کیوں برائی نہ ہو گی؟ میں ان عورتوں میں سے ہر سننے والی کو نصیحت کرتا ہوں کہ اپنی ذات کے بارے میں اللہ سے ڈریں،اللہ کے گھر کا احترام کریں اور اس میں گناہ کے کام نہ کریں۔اور مردوں کے لیے واجب ہے کہ جب وہ کسی عورت کو نامعقول انداز میں دیکھیں تو اسے نصیحت کریں،ڈانٹیں۔اگر یہ ہمت نہ ہو تو ان لوگوں کو مطلع کریں جو یہ کام کر سکتے ہیں۔اور لوگوں میں،بحمداللہ بہت ہی خیر ہے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ ہم کہیں گے کہ مرد کے لیے واجب ہے کہ جہاں تک ہو سکے نظریں جھکا کے رکھیں: قُل لِّلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَيَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ۚ (النور:24؍30) "اہل ایمان سے کہیے کہ اپنی نظریں جھکا کے رکھا کریں اور اپنی عصمتوں کی حفاظت کریں۔" بالخصوص جب دل میں کوئی ایسی تمتع اور لذت والی تحریک ہو تو اپنی نظریں جھکا لیں۔اور لوگوں کی ایسے مواقع پر کیفیات مختلف ہوتی ہیں۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اپنی منگیتر کو کس حد تک دیکھ لینا جائز ہے؟ جواب:چہرہ اور دونوں ہاتھ۔عورت اس سے زیادہ ظاہر نہیں کر سکتی۔جمہور کا یہی مذہب ہے۔امام وزاعی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ عورت گوشت والے حصے ظاہر کر سکتی ہے۔بہرحال جو وہ دیکھ سکتا ہو دیکھ لے،مگر چھپ کر،اسے بتائے بغیر۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:ان لوگوں کا کیا جواب ہے جو کہتے ہیں کہ ٹیلی ویژن یا رسائل وغیرہ میں عورت کو دیکھا جا سکتا ہے۔یہ لوگ دلیل دیتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا حبشیوں کو دیکھا کرتی تھیں،جبکہ وہ مسجد میں اپنے کرتبوں کا اظہار کرتے تھے؟ جواب:کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عورت کی تصویر دیکھنا جائز ہے۔بقول ان کے تصویر محض ایک خیال ہے،جبکہ فرد اور شخصیت کی طرف دیکھنا ہی حقیقی دیکھنا ہے۔مگر یہ سد ذرائع سے غفلت والی بات ہے۔بھلا ایک عورت کو ٹیلی ویژن یا مجلے یا حقیقتا اسے دیکھنے میں کیا فرق ہے؟ فقہائے کرام نے تصویر دیکھنے کو حرام کیوں کہا ہے؟ ان کا کہنا ہے کہ اس میں فتنے کا اندیشہ ہے۔بلکہ یہ اندیشہ موجود ہے،خواہ عورت کی تصویر دیکھی جائے یا خود اس کی شخصیت کو دیکھا جائے۔
Flag Counter