Maktaba Wahhabi

743 - 868
"چہرہ اور دونوں ہاتھ ہیں۔"[1] ان میں سے راجح حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا قول ہے کیونکہ اس سے پہلے حجاب والی آیت دلیل ہے کہ ہاتھ اور چہرے کا چھپانا واجب ہے،کیونکہ یہ اعضاء ہی زینت میں سب سے بڑھ کر ہوتے ہیں،لہذا ان کا چھپانا بہت ضروری ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ "چہرے اور ہاتھوں کا نمایاں رکھنا اول اسلام میں تھا،مگر آیت حجاب کے نازل ہونے سے ان کا چھپانا بھی واجب ٹھہرا،کیونکہ غیر محرم کے سامنے ان کا نمایاں رکھنا بہت بڑے فتنے کا سبب ہو سکتا ہے،نیز ان کا ننگا رکھنا دیگر اعضاء کے عریاں کرنے کا بھی سبب ہو سکتا ہے،اور بالخصوص جب آنکھیں سرمے اور ہاتھ مہندی وغیرہ سے مزین ہوں تو ان کا کھلا رکھنا بالاجماع حرام ہے۔اور جو کام اب عورتوں نے شروع کر دیا ہے کہ سر،گردن،سینہ،کلائیاں،پنڈلیاں حتیٰ کہ رانیں تک ظاہر کرنے لگی ہیں یہ بدترین برائی ہے اور اس پر مسلمانوں کا اجماع ہے۔جس میں ذرا بھر بھی بصیرت ہو وہ اس کے حرام ہونے میں کوئی شک نہیں کر سکتا۔یہ ایک عظیم فتنہ ہے اور اس کے نتائج انتہائی برے ہیں۔ہم اللہ عزوجل سے دعاگو ہیں کہ مسلمانوں کے اس فتنے کی سرکوبی اور اسے ختم کرنے کی توفیق دے اور عورت کو بھی توفیق دے کہ حجاب کی طرف لوٹ آئے جو اللہ نے اس پر فرض کیا ہے اور اسباب فتنہ سے محفوظ رہے۔ اس مسئلہ میں اللہ عزوجل کا یہ فرمان بھی ہے: وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ (الاحزاب:33؍33) "اور اے عورتو!اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور سابقہ جاہلیت کے سے انداز میں اپنی زینت کا اظہار نہ کرتی پھرو۔" اور فرمایا: وَالْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللَّاتِي لَا يَرْجُونَ نِكَاحًا فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَن يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ ۖ وَأَن يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَّهُنَّ ۗ وَاللّٰهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ﴿٦٠﴾(النور:24؍60) "اور بڑی بوڑھی عورتیں جنہیں نکاح کی امید اور خواہش ہی نہ رہی ہو وہ اگر اپنے کپڑے اتار رکھیں تو ان پر کوئی گناہ نہیں،بشرطیکہ وہ اپنا بناؤ سنگار ظاہر کرنے والی نہ ہوں،تاہم اگر اس سے بھی احتیاط رکھیں تو ان کے لیے بہت افضل ہے۔اللہ تعالیٰ خوب سنتا اور جانتا ہے۔" پہلی آیت کریمہ میں اللہ عزوجل نے خواتین کو پابند بنایا ہے کہ اپنے اپنے گھروں میں رہیں،کیونکہ عورتوں
Flag Counter