Maktaba Wahhabi

739 - 868
بھی ہم ہی سے خریدیں؟ جواب:یہ جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ سونے کے سونے کے ساتھ،مع الاضافہ بیع کا حیلہ ہے،اور حیلے شریعت میں منع ہیں۔کیونکہ یہ دھوکہ اور اللہ کے احکام کے ساتھ کھیل ہوتا ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:بعض سونے کے تاجر سے سونا ادھار خرید لیتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ یہ حلال ہے،اس بنا پر کہ یہ بھی ایک تجارتی مال ہے۔ان کے ایک تاجر سے بحث کی گئی تو اس نے کہا کہ یہ علماء حضرات ان معاملات کو نہیں جانتے؟ جواب:سونے کی بیع ادھار کرنا بالاجماع حرام ہے،کیونکہ اس میں ربا النسیئہ ہے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: "سونا سونے کے ساتھ،چاندی چاندی کے ساتھ نقدا نقد ہاتھوں ہاتھ،مثل بالمثل اور برابر برابر ہونی چاہیے ۔جب ان جنسوں میں اختلاف ہو تو جیسے چاہو بیچ سکتے ہو بشرطیکہ ہاتھوں ہاتھ نقد ہو۔" [1] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم یہی ہے: اور ان لوگوں کا یہ کہنا ہے "علماء ان چیزوں کو نہیں جانتے" یہ اہل عمل پر لایعنی تہمت ہے کہ وہ نہیں جانتے۔یہ اہل علم ہیں جیسے کہ اس نے خود کہا:"علماء" اور علم جہالت کی ضد ہے۔اگر وہ جانتے نہ ہوتے تو انہیں "اہل علم" کہنا درست نہ ہوتا۔یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی ان حدود کو بخوبی جانتے ہیں جو اس نے اپنے رسول پر نازل کی ہیں اور وہ اس مسئلے کو بھی جانتے ہیں کہ یہ حرام ہے کیونکہ نص اس کے حرام ہونے پر دلیل ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:بہت سے دکاندار مستعمل سونا خریدتے ہیں،اور پھر وہ سونے کے بیوپاری سے اس کے بدلے نیا بنا ہوا زیور خریدتے ہیں جو اس کے ہم وزن ہوتا ہے،اور وہ لوگ اس نئے کی بنوائی علیحدہ سے لیتے ہیں؟ جواب:الحمد للّٰه رب العالمين،والصلاة والسلام على نبينا محمد وعلى آله وصحبه اجمعين نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے فرمایا: (الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ،وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ،وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ،وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ،وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ،وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ،مِثْلًا بِمِثْلٍ،سَوَاءً بِسَوَاءٍ،يَدًا بِيَدٍ) (مسلم عن عبادة بن الصامت رضى اللّٰه عنه) "سونا سونے کے بدلے،چاندی چاندی کے بدلے،گندم گندم کے بدلے،کھجور کھجور کے بدلے،جو جو کے بدلے،اور نمک نمک کے بدلے مثل بالمثل،برابر برابر اور ہاتھوں ہاتھ نقد ہونا چاہیے ۔" [2]
Flag Counter