Maktaba Wahhabi

728 - 868
سوال:میری بیوی نے ایک بچے کو جنم دیا تو میرے دوستوں نے میرے گھر آنے میں جھجھک محسوس کی،اس وجہ سے کہ جب عورت نفاس میں ہو تو اس کے ہاتھ سے کھانا حلال نہیں ہوتا،اور وہ بدن اور عمل کے لحاظ سے نجس اور پلید ہوتی ہے۔ان لوگوں کی اس بات نے مجھے تشویش میں مبتلا کر دیا ہے،براہ مہربانی اس مسئلہ کی وضاحت کی جائے جبکہ میں جانتا ہوں کہ ایام نفاس میں عورت کے لیے نماز،روزہ اور قرآن کریم کی تلاوت منع ہوتی ہے۔ جواب:حیض یا نفاس کی وجہ سے عورت نجس یا پلید نہیں ہو جاتی ہے اور اس کے ہاتھ سے یا اس کے ساتھ مل کر کھانا قطعا حرام نہیں ہوتا ہے۔بلکہ شرمگاہ کے علاوہ اس سے تمتع بھی حلال اور جائز ہے۔صرف ناف سے لے کر گھٹنے کے مابین تمتع مکروہ ہے۔صحیح مسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ یہودی لوگوں میں جب عورت ایام سے ہوتی تو وہ اس کے ساتھ مل کر نہیں کھاتے تھے،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم سب کچھ کر سکتے ہو سوائے عملی مباشرت اور جماع کے۔"[1] صحیحین میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ بھی مروی ہے،کہتی ہیں کہ "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے حکم دیتے اور میں چادر باندھ لیتی،اور پھر وہ میرے ساتھ لیٹ جاتے جبکہ میں ایام سے ہوتی تھی۔" [2] اور ان ایام میں نماز،روزے اور قراءت قرآن سے منع کے یہ معنی بالکل نہیں ہیں کہ اس کے ساتھ مل کر کھانا بھی جائز نہیں یا جو کھانا اس نے تیار کیا ہو اس کا کھانا درست نہیں۔(مجلس افتاء) سوال:کیانفاس والی عورت کے لیے ضروری ہے کہ جب تک اس کے یہ دن پورے نہ ہو جائیں وہ گھر سے باہر نہیں جا سکتی ہے؟ جواب:نفاس والی عورت کے احکام باقی عورتوں کی مانند ہیں۔اگر ضرورت ہو تو اس کے لیے گھر سے باہر جانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔لیکن اگر کام نہ ہو تو سب ہی عورتوں کے لیے افضل یہ ہے کہ اپنے اپنے گھر ہی میں رہیں۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ (الاحزاب:33؍33) "اور اپنے گھروں میں ٹکی رہو اور سابقہ جاہلیت کے سے انداز میں اپنی زینت کا اظہار نہ کرتی پھرو۔" (عبدالعزیز بن باز)
Flag Counter