Maktaba Wahhabi

711 - 868
اور یہ بھی سنت ہے کہ انہیں چالیس راتوں سے زیادہ نہ چھوڑا جائے۔صحیح مسلم میں ہے،سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ: "وَقَّتَ لَنَا أَلا نَتْرُكَ الاسْتِحْداد وَنَتْف الإِبْطِ،وَقَصّ الشَّارِبِ،وَحَلْق الْعَانَةِ وَقص الأَظفارِ،أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً " "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے متعین فرمایا کہ بلیڈ استعمال کرنے،بغلوں کے بال اکھیڑنے،مونچھیں کتروانے،زیر ناف کی صفائی اور ناخن کاٹنے میں چالیس رات سے زیادہ نہ ہونے دیں۔" [1] اور یہ مدت متعین کرنے والے کون ہیں؟ یقینا ًوہ نبی علیہ السلام ہی ہیں۔(محمد بن عبدالمقصود) سوال:بغلوں اور زیر ناف کی صفائی کا کیا حکم ہے؟ جواب:بغلوں اور زیر ناف بالوں کا دور کرنا سنت (نبوی) ہے۔اور بغلوں کے بارے میں افضل یہ ہے کہ انہیں اکھیڑا اور نوچا جائے جبکہ زیرناف کو مونڈا جائے،اور اگر اس کے علاوہ دوسرے کسی انداز سے بھی ان کا ازالہ کر دیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔(عبدالعزیز بن باز) سوال:کیا عورت کے لیے ضروری ہے کہ ہر مہینہ بعد از ایام زیر ناف کی صفائی کرے؟ جواب:زیر ناف بالوں کی صفائی سنن فطرت (اعمال فطرت) میں ہے،جن کی اسلام نے بڑی ترغیب اور تشویق فرمائی ہے۔اور زیرناف کی صفائی اکھیڑنے سے ہو،تھریڈنگ سے ہو،مونڈنے سے ہو،یا کاٹنے اور تراشنے سے،سب ہی جائز ہے۔لیکن عورتوں کے لیے یہ کہیں تحدید نہیں ہے کہ ہر ماہانہ ایام کے بعد ہو۔مسند احمد،بخاری،مسلم،اور سنن میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " خَمْسٌ مِنَ الفِطْرَةِ:الاسْتِحْدادُ وَالخِتَانُ۔ وَقَصُّ الشَّارِبِ ونَتْفُ الإِبْطِ وَتَقْلِيمُ الأَظْفارِ " "پانچ چیزیں اعمال فطرت میں سے ہیں:بلیڈ استعمال کرنا،ختنہ کروانا،مونچھیں تراشنا،بغلوں کے بال اکھیڑنا اور ناخن کاٹنا۔"[2]
Flag Counter