Maktaba Wahhabi

681 - 868
یہ عمل اللہ کی خلقت اور پیدائش میں تغییر ہے اور بے قیمت حقیر کام میں مشغول ہونا ہے،اور اس میں وقت کا ضیاع بھی ہے۔جبکہ ضروری ہے کہ انسان اپنے وقت کو کسی ایسے کام میں صرف کرے جو اس کے لیے نفع آور ہو۔اور دانتوں میں خلا پیدا کرنا ایک معنی میں دوسروں کے لیے دھوکہ دہی ہے اور تدلیس ہے کہ انسان اپنے آپ کو عمر میں چھوٹا ظاہر کرنا چاہتا ہے۔(عبداللہ الفوزان) سوال:عورت زینت کی خاطر اپنے دانتوں میں خلا پیدا کروائے کہ ان کے درمیان معمولی سا فرق پیدا ہو جائے،اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:ایک مسلمان کے لیے حرام ہے کہ محض حسن و جمال کی خاطر اپنے دانتوں کو کشادہ کرائے۔ہاں اگر وہ بہت ہی بدنما ہوں اور کسی طرح ان کی اصلاح ہو سکتی ہو تو جائز ہے یا ان میں کیڑا وغیرہ لگ گیا ہو تو اس بیماری کا علاج درست ہے اور اس میں کوئی حرج نہیں،کیونکہ یہ ایک علاج اور بدنمائی کا دور کرنا ہے،اور ظاہر ہے کہ یہ عمل کسی ماہر فن لیڈی ڈاکٹر یا لیڈی ڈینٹل سرجن ہی سے ہو سکے گا۔(صالح بن فوزان) سوال:علاج،دوا اور ازالہ عیب کی غرض سے دانتوں میں خلا پیدا کروانا کیسا ہے؟ جواب:محض حسن و جمال اور یہ کہ عورت صغیر السن دکھائی دے،اس غرض سے دانتوں کو کچھ کرانا شرعا حرام ہے۔لیکن علاج اور دوا کی غرض سے ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔اگر کوئی دانت زائد نکل آیا ہو تو اس کا نکلوا دینا بھی جائز ہے،کیونکہ اس سے انسان کا ظاہری منظر خراب ہو جاتا ہے اور بعض اوقات کھانے میں بھی رکاوٹ بنتا ہے،اور عیوب کا ازالہ کر دینا شرعا جائز ہے۔اسی طرح کیڑا وغیرہ لگنے کی صورت میں بھی اس کی اصلاح میں کوئی حرج نہیں ہے۔(عبداللہ فوزان) سوال:جسم گدوانے کا کیا حکم ہے؟ اور کیا یہ فریضہ حج کی ادائیگی سے مانع ہے یا نہیں؟ جواب:جسم گدوانا حرام ہے۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ: "لَعَنَ الْوَاصِلَةَ وَالْمُسْتَوْصِلَةَ،وَالْوَاشِمَةَ وَالْمُسْتَوْشِمَةَ" "آپ نے اس عورت پر لعنت کی ہے جو جعلی بال جوڑتی یا لگواتی ہے،اور اسے بھی جو جسم گدواتی اور گودواتی ہے۔"[1] اور یہ عمل (وشم) رخساروں اور ہونٹوں وغیرہ میں کیا جاتا ہے کہ اس میں بعض اوقات جسم گود کر نیلا،سبز یا
Flag Counter