Maktaba Wahhabi

679 - 868
معمول جاری رکھنا چاہیے ؟ جواب:ابروؤں کا منڈوانا یا ہلکا کروانا جائز نہیں ہے،اور یہ وہی "نمص" ہے جس کے کرنے والے یا کروانے والے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعنت کی ہے۔[1] تو اس لڑکی کو چاہیے کہ پہلے جو کچھ ہو چکا اس سے استغفار کرے،اور آئندہ کے لیے اس سے باز رہے۔(مجلس افتاء) سوال:اگر عورت نے اپنے چہرے سے بال نوچے یا ابروؤں کے بال مونڈے ہوں تو کیا اس صورت میں اسے اپنا چہرہ چھپانا واجب ہے؟ جواب:ہاں اس حالت میں اس کے لیے ضروری ہے کہ اپنا چہرہ چھپائے۔بال نوچنا اور چہرہ چھپانا دونوں علل سلب و ایجاب (یعنی نفی و اثبات) میں ایک دوسرے کے ساتھ مربوط ہیں۔اگر ہم کہیں کہ مطلق بال نوچنا حرام ہے تو اس پر چہرہ چھپانا بھی واجب ہے اور اگر یہ کہا جائے کہ کچھ بال نوچ لینا جائز ہے تو جائز ہو گا کہ چہرہ نہ چھپائے۔لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: "اللہ کی لعنت ہے بال نوچنے والیوں اور نچوانے والیوں پر۔" [2] اور دوسری حدیث میں اس کی علت اور سبب بھی بتایا ہے: ' المغيرات خلق اللّٰه '"جو اللہ کی خلقت اور پیدائش میں تبدیلی کرتی ہیں۔" [3] تو یہ حدیث دلیل ہے کہ لعنت کا سبب کثرت اور قلت نہیں بلکہ اللہ کی خلقت اور پیدائش کو تبدیل کرنا ہے۔لہذا اگر کوئی عورت صرف ابروؤں کے بال نوچتی ہے تو اس پر مذکورہ لعنت ثابت ہو گی،کیونکہ علت اپنے علم کے ساتھ ہے۔ بعض معاصرین اہل علم نے بال نوچنے کی حرمت کو صرف ابروؤں تک خاص کیا ہے اور کچھ دوسروں نے صرف چہرے تک۔لیکن درست بات یہ ہے کہ کامل حدیث پر مطلقا عمل کیا جائے۔لہذا عورت کے لیے،اور اسی طرح مرد کے لیے بھی،بدن کے بال نوچنا جائز نہیں ہے،سوائے اس کے جس کی اجازت آئی ہے۔نص کے عموم اور اس کے ساتھ ملحق علت کا تقاضا یہی ہے۔(ناصر الدین الالبانی) سوال:ابروؤں کے بال ہلکے کر لینے کا کیا حکم ہے؟ جواب:ابروؤں کے بالوں کا نوچنا حرام ہے بلکہ ایک کبیرہ گناہ ہے۔کیونکہ یہ نص اور صراحت ہے جس کے
Flag Counter