Maktaba Wahhabi

570 - 868
وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ (الطلاق:65؍4) "اور حمل والیوں کی مدت عدت یہ ہے کہ ان کا وضع حمل ہو جائے۔" اور بعض خواتین کا حمل جو اس طرح لمبا ہو جائے،تو ان کی عدت بھی اسی طرح طویل ہو جاتی ہے،کیونکہ وضع حمل نہیں ہوا،خواہ جنین پیٹ میں فوت ہو گیاہو۔تو ظاہر یہی ہے کہ اسے حمل یقینا تھا،تو جب تک یہ اس کے پیٹ میں رہے یہ عدت میں رہے گی۔اور جنین اگر پیٹ میں فوت بھی ہو گیا اور طلاق بائنہ تک ہو تو اس کے لیے کوئی نفقہ نہیں ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:مطلقہ عورت کی مدت،جسے حیض آتا ہو،کیا ہے؟ جواب:جس عورت کو حیض آتا ہو،اس کی عدت تین حیض ہے،خواہ یہ مدت تین ماہ سے بڑھ جائے یا کم رہے۔عدت میں مہینوں کا اعتبار ان عورتوں کے لیے ہوتا ہے جنہیں حیض نہ آتا ہو،اس وجہ سے کہ صغیر السن ہوں یا کبیر السن اور آیسہ ہوں۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:ایک عورت اپنے شوہر سے علیحدہ ہوئی اور ابھی وہ عدت میں ہے کہ اسے ایک آدمی نے نکاح کا پیغام دیا ہے،اور وہ اسے خرچ بھی دے رہاہے،تو کیا یہ عمل جائز ہے؟ جواب:جو عورت اپنے ایام عدت میں ہو اسے صراحت کے ساتھ نکاح کا پیغام دینا جائز نہیں ہے،خواہ وہ وفات کی عدت میں کیوں نہ ہو،اور اس پر مسلمانوں کا اتفاق و اجماع ہے،تو عدت طلاق میں بطریق اولیٰ جائز نہیں۔اور جس نے ایسے کیا ہے،چاہیے کہ اسے سزا دی جائے تاکہ اس سے دوسروں کو عبرت اور نصیحت ہو۔ایسے مرد اور مخطوبہ عورت دونوں کو سزا دی جانی چاہیے اور اسے اس عورت سے نکاح سے روک دیا جائے،تاکہ اسے اپنے مطلب کے برعکس سزا ہو ۔۔۔واللہ اعلم۔(امام ابن تیمیہ) سوال:اگر حمل میں جنین فوت ہو جائے تو کیا ایسی عورت کی عدت بلحاظ حمل ساقط ہو جائے گی؟ جواب:حاملہ خاتون کے متعلق کتاب اللہ کے فرمان أَجَلُهُنَّ أَن يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ (الطلاق:65؍4) (ان کی مدت عدت یہ ہے کہ ان کا وضع حمل ہو جائے) سے ظاہر ہے کہ حاملہ عورت کی عدت وضع حمل ہی ہے۔جس عورت کا حمل اس کے بطن سے زندہ یا مردہ نکل آیا ہو اس کی عدت پوری ہو جاتی ہے۔اگر جنین پیٹ ہی میں رہے خواہ زندہ ہو یا مردہ اور امید ہو کہ خارج ہو جائے گا،تو عورت اس وقت تک کے لیے عدت میں رہے گی۔اگر جنین فوت ہو جائے اور اس کے نکلنے کی کوئی توقع نہ ہو تو ایسی عورت کو اگر یہ کہا جائے کہ اس کے خارج ہو جانے تک تو عدت ہی میں ہے،بالخصوص جب کوئی توقع نہ ہو کہ وہ کب نکلے گا،تو اس میں عورت کے لیے ایک بڑا ضرر ہے۔اس لیے معلوم ہوتا ہے کہ جب جنین کے فوت ہو جانے کا یقین ہو اور عورت کو اس کے نکلنے کی امید بھی نہ ہو تو اس کی عدت حمل کی عدت سے مختلف ہو گی۔کیونکہ اس سے حمل کا حکم ساقط ہو چکا ہے۔
Flag Counter