Maktaba Wahhabi

562 - 868
تفصیلات دیکھنا چاہتا ہے اسے چاہیے کہ علامہ ناصر الدین الالبانی رحمہ اللہ کی عظیم الشان تالیف "ارواء الغلیل" کا مراجعہ کرے۔اس میں انہوں نے شاندار بحث کی ہے۔خلاصہ یہ ہے کہ اس میں اختلاف ہے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنی بیوی کو جبکہ وہ حیض سے تھی،طلاق دے دی۔تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا،تو آپ غصے ہوئے اور ان سے فرمایا: "اسے کہو کہ اس کی طرف رجوع کرے،حتی کہ اسے حیض آئے،پھر پاک ہو،پھر حیض آئے،پھر پاک ہو،تب اگر طلاق دینا چاہتا ہو تو اس سے مساس نہ کرے۔"[1] یہ حدیث صحیح میں مروی ہے۔اور صحیح بخاری میں یہ اضافہ بھی ہے،ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ "اور یہ طلاق مجھ پر شمار کی گئی" اور یہ شمار کرنے والے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے۔مصطلح الحدیث میں ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب یوں کہتے ہیں کہ(كنا نفعل كذا على عهد النبى صلى اللّٰه عليه وسلم ) "ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یوں یوں کیا کرتے تھے" تو اس کا حکم مرفوع کا ہے۔اگرچہ اس میں بعض نے اختلاف بھی کیا ہے اور کہتے ہیں کہ شرط یہ ہے کہ "اس فعل سے نبی علیہ السلام آگاہ بھی ہوئے ہوں۔" مگر اس حدیث میں یہ سوال نہیں اٹھایا جا سکتا،کیونکہ یہ مسئلہ تو آپ پر پیش کیا گیا تھا اور آپ نے ابن عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ رجوع کریں،اور اس کیفیت بھی واضح فرمائی۔اور ابن عمر رضی اللہ عنہما کا یہ کہنا کہ "مجھ پر طلاق شمار کی گئی" یقینا اس کے شمار کرنے والے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے۔اور اس حدیث کی ایک روایت میں یہ ہے،کہ آپ نے فرمایا:هى واحده "یہ ایک طلاق ہے۔" [2] اور اس حدیث کی سند صحیح ہے،اور اس لفظ کو کلام نافع یا عبداللہ بن وہب کا ادراج بتانا صحیح نہیں اور ادراج کے دعویٰ میں بہت وسعت ہے۔ اور صحیح یہی ہے کہ یہ مرفوع ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی نے فرمایا کہ یہ ایک ہے،اور اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کا کلام ہونا چاہیے ۔بلکہ یہ بھی روایت ہے کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا "کیا یہ طلاق شمار ہو گی؟" فرمایا:"ہاں" یہ روایت صریح ہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہی تھے جنہوں نے اسے طلاق شمار فرمایا۔ابن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں جبکہ وہ حیض سے تھی،تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:"تو نے اپنے رب کی نافرمانی کی اور بیوی تجھ سے جاتی رہی۔"[3] اگر کوئی یہ کہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے فرمایا تھا کہ اپنی بیوی کی طرف رجوع کر لے،تو اس میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کی وضاحت موجود ہے کہ آپ نے اس کی طرف
Flag Counter