Maktaba Wahhabi

539 - 868
ہے۔اور پھر ایسے ہوتا ہے کہ آدمی طلاق دے بیٹھتا ہے اور پھر علماء کے در در پر پھرتا اور چکر لگاتا ہے،نادم ہوتا ہے اور چاہتا ہے کہ کسی صورت اس مشکل سے خلاصی ہو۔اس لیے میں نصیحت کرتا ہوں کہ ان امور میں جلد بازی نہیں کرنی چاہیے ۔ علاوہ ازیں شریعت کی یہ حکمت ہے کہ انسان پر حرام ہے کہ بیوی کو اس کے ایام حیض میں طلاق دے۔کیونکہ وہ ان دنوں میں اس کے ساتھ ملاپ سے دور ہوتا ہے،اور عین ممکن ہے کہ وہ بیوی کو ناپسند کر رہا ہو،اور کہہ دے کہ یہ تو ہم سے دور اور علیحدہ رہتی ہے،اور طلاق دے دے۔اس لیے شریعت نے ایام حیض میں طلاق سے منع فرمایا ہے۔ اور ایسے طہر میں بھی طلاق دینے سے روکا ہے جس میں ان دونوں کا ملاپ ہو چکا ہو،کیونکہ عین ممکن ہے اس ملاپ سے عورت کی کوکھ میں کسی بچے کی خلقت ہو گئی ہو اور شوہر کو علم ہی نہ ہو۔نیز ممکن ہے اس طرح اس کے جذبات کسی قدر ٹھنڈے پڑ چکے ہوں،اور اسے اس کی طرف رغبت نہ ہو،جیسے کہ ایام حیض میں ایک دوسرے سے علیحدہ تھے۔ بہرحال انسان کو طلاق کے معاملے میں انتہائی تحمل مزاج ہونا چاہیے ۔اور اگر ایسی کوئی صورت پیش آ جائے اور شوہر اپنی بیوی سے کہہ دے کہ اگر تو فلاں طرف ہو گئی تو میری بیوی نہ رہے گی یا تجھے طلاق ہو گی وغیرہ،صریح الفاظ ہوں یا اسی طرح کی کچھ کنایہ کی بات کہے،تو کنایہ کی صورت میں ہم شوہر سے پوچھیں گے کہ تمہاری اس سے نیت کیا تھی،اور حقیقت کا تو اللہ ہی حساب لینے والا ہے،کیا تو نے طلاق کا ارادہ کیا تھا کہ وہ تیری زوجیت سے نکل جائے،یا محض اسے روکنے کے لیے اور دھمکی کے طور پر یہ لفظ کہے تھے۔اگر یہ صرف دھمکی کی نیت سے کہے ہوں تو طلاق نہیں ہو گی۔تاہم قسم کا کفارہ واجب ہو گا،کیونکہ یہ الفاظ قسم کے حکم میں ہیں۔اور اس مسئلہ میں اور بھی تفصیل ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:درج ذیل صورت میں طلاق کا کیا حکم ہے جب وہ ایک ہی لفظ سے ایک طلاق دی گئی ہو اور ایک متعین مدت تک کے لیے ہو؟ مثلا یوں کہے کہ:تجھے ایک مہینے کے لیے طلاق۔کیا اس طرح طلاق ہو جاتی ہے؟ پھر اگر عورت اس عرصہ میں گھر سے نہ جائے اور شوہر مہینہ پورا ہونے سے پہلے اس کے ساتھ رہنے بسنے لگے تو کیا وہ گناہ گار ہو گا؟ جواب:ہاں،اس طرح طلاق ہو جاتی ہے اور یہ ایک رجعی طلاق ہو گی۔یعنی شوہر کو حق حاصل ہو گا کہ وہ عدت کے دوران میں اس کی طرف رجوع کر لے۔اور معلوم رہے کہ طلاق کسی متعین اور محدود وقت تک کے لیے نہیں ہوتی کہ اس مدت کے پورا ہونے کے بعد وہ ختم ہو جائے۔مثلا یوں کہے کہ تجھے ایک مہینے تک کے لیے طلاق،یا ایک سال تک کے لیے طلاق،طلاق میں ایسے نہیں ہو سکتا۔
Flag Counter