Maktaba Wahhabi

528 - 868
"عن ابى هريرة رضى اللّٰه عنه قال نهى رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم عن الشغار،والشغار:ان يقول زوجنى ابنك و ازوجك ابنتى او زوجنى اختك و ازوجك اختى" "حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے۔اور شغار یہ ہے کہ آدمی دوسرے سے کہے کہ مجھے اپنی بیٹی کا نکاح دے دو میں تجھے اپنی بیٹی کا نکاح دے دیتا ہوں،یا مجھے اپنی بہن کا نکاح دے دو میں تجھے اپنی بہن کا نکاح دے دیتا ہوں۔"[1] " أَخْبَرَنِى أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰهِ رَضِىَ اللّٰهُ عَنْهُما يَقُولُ:نَهَى النَّبِىُّ صلى اللّٰه عليه وسلم عَنِ الشِّغَارِ" "حضرت ابو زبیر سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سنا،فرماتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے شغار سے منع فرمایا ہے۔"[2] "عن عبدالرحمن بن هرمز الاعرج ان العباس بن عبداللّٰه بن عباس انكح عبدالرحمن بن الحكم ابنته وانكحه عبدالرحمن ابنته وقد كانا جعلا صداقا۔فكبت معاوية ابى سفيان الى مروان بن الحكم يامره بالتفريق بينهما و قال فى كتابه:هذا الشغار الذى نهى عنه رسول اللّٰه صلى اللّٰه عليه وسلم" "عبدالرحمٰن بن ہرمز الاعرج روایت کرتے ہیں کہ عباس بن عبداللہ بن عباس نے اپنی بیٹی کا نکاح عبدالرحمٰن بن الحکم سے کر دیا اور عبدالرحمٰن نے اپنی بیٹی کا نکاح عباس بن عبداللہ سے کر دیا،جبکہ ان دونوں نے حق مہر بھی مقرر کیا تھا (یا یہ معنی بھی ہو سکتے ہیں کہ انہوں نے اس نکاح ہی کو حق مہر بنایا تھا) تو جناب امیر معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے (امیر مدینہ) مروان بن حکم کو لکھا کہ ان دونوں میں تفریق کرا دو۔اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے اپنے خط میں لکھا کہ یہی وہ شغار ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے۔"[3]
Flag Counter