Maktaba Wahhabi

517 - 868
"سیدھی راہ اختیار کرو،مگر تم کامل طور پر اس کا لحاظ نہیں رکھ سکو گے،اور آگاہ ہو جاؤ کہ تمہارے اعمال میں سب سے بہترین نماز ہے،اور کوئی مسلمان ہی اپنے وضو کی حفاظت کرتا ہے۔"[1] اس حدیث میں ارشاد ہے کہ بندہ نماز کی خوب پابندی کرے ۔۔جناب ربیعہ بن کعب اسلمی رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں رات گزارہ کرتے تھے اور آپ کے لیے وضو کے پانی اور دیگر ضروریات کا اہتمام کیا کرتے تھے۔ایک موقع پر آپ نے اس سے دریافت فرمایا کہ "مانگ لو،کیا چاہتے ہو؟" انہوں نے کہا:میں آپ سے جنت میں آپ کی وفاقت چاہتا ہوں!" آپ نے فرمایا:"کیا کوئی اور؟" انہوں نے کہا:"نہیں میرا یہی سوال ہے۔" آپ فرمایا: (أَعِنِّي عَلَى نَفْسِكَ بِكَثْرَةِ السُّجُودِ) "اپنے لیے میری کثرت سجود سے مدد کر۔" [2] اور جو حمل ضائع کراتے ہیں،اگر یہ بالکل ابتدائی دنوں ہی میں تھے تو چاہیے کہ کثرت سے استغفار کرے۔اس کے علاوہ اس کا اور کوئی کفارہ نہیں ہے۔مگر اتنی بات ضرور ہے کہ جب چار بار ایسا ہوا ہے تو اس سے عورت کے رحم کو بہت زیادہ نقصان پہنچ جاتا ہے،اور ممکن ہے کہ ولادت کی صلاحیت کمزور ہو جائے۔اس بارے میں امانت دار قابل اعتماد مسلمان ڈاکٹروں کی طرف رجوع کرے۔اگر فی الواقع اس طرح کی کمزوری ثابت ہو تو چاہیے کہ یہ اپنے منگیتر کو بتا دے کہ مجھے یہ عارضہ ہے اور مجھ میں ولادت کی صلاحیت کمزور ہے۔اور چاہیے کہ اپنے ماضی کے متعلق اپنے اوپر پردہ ڈالے اور کسی کو اس سے آگاہ نہ کرے۔بالخصوص جب اللہ نے بھی اس پر پردہ ڈالا ہے۔(شیخ الاسلام ابن تیمیہ) سوال:اگر کسی نے عورت سے نکاح کیا مگر اس میں عیب پایا،پھر اس سے علیحدہ رہا تاکہ نکاح کو فسخ کرائے،پھر بھول گیا اور اس سے ملاپ کر لیا،تو کیا اس سے اس کا اختیار باطل ہو جائے گا؟ جواب:علماء نے لکھا ہے کہ جب بیوی میں کوئی عیب معلوم ہو اور شوہر اس سے ملاپ کر لے،یا عورت اسے ملاپ کا موقع دیتی ہے جبکہ شوہر اس کے عیب سے آگاہ ہے،تو یہ ملاپ یا اس کا موقع دینا رضا مندی کی دلیل ہو گی۔اور ان حضرات نے اس میں کوئی فرق نہیں کیا کہ یہ ملاپ عمدا ہو یا نسیان سے۔الغرض اب شوہر کو اختیار نہیں ہے،کیونکہ اس نے باخبر ہونے کے باوجود اس سے ملاپ کیا ہے۔(عبدالرحمٰن السعدی)
Flag Counter