Maktaba Wahhabi

420 - 868
مگر ظاہر یہ ہے کہ نیابت میں حج کرنے والے کو بھی پورے حج کا ثواب ملتا ہے،جیسے کہ طبرانی اوسط میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مَنْ حَجَّ عَنْ مَيِّتٍ فَلِلَّذِي حَجَّ عَنْهُ مِثْلُ أَجْرِهِ،وَمَنْ فَطَّرَ صَائِمًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ،وَمَنْ دَلَّ عَلَى خَيْرٍ فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِ فَاعِلِهِ" "جو کوئی کسی میت کی طرف سے حج کرے،تو حج کرنے والے کے لیے اتنا ہی اجر ہے جتنا کروانے والے کا ہے۔اور جو کسی روزے دار کا روزہ افطار کروائے تو افطار کرانے والے کو اتنا ہی ثواب ہے جتنا کہ روزے دار کا ہے۔اور جو کسی خیر کے کام کی دعوت دے تو اس کے لیے اتنا ہی اجر ہے جتنا کہ اس خیر کے کرنے والے کا ہے۔"[1] اعمال عبادت پر عوض لینا دینا: اور میت کی طرف سے اجرت لے کر حج کرنے کے بارے فتاویٰ کبریٰ لابن حجر (2؍96۔97) میں یوں ہے کہ "عوض و بدل پر حج وغیرہ کرنے کا باعث اگر صرف مال ہی ہو،کہ اگر یہ نہ ہوتا تو یہ حج نہ کرتا،تو ایسے آدمی کے لیے کوئی ثواب نہیں ہے،ورنہ اس (حج کرنے والے) کے لیے اتنا ہی ثواب ہے جتنا کہ اس نے آخرت کی نیت کی ہے۔" اختیارات شیخ الاسلام ابن تیمیہ میں یوں ہے:"مستحب یہ ہے کہ دوسرے کی طرف سے حج کرنے والا عوض اور بدل لے،اس نیت سے کہ حج کر سکے،نہ اس نیت سے کہ اسے عوض اور بدل ملے۔جس شخص کی نیت ہو کہ وہ مشاعر حج دیکھ کر میت کو اجروثواب پہنچانا چاہتا ہے تو وہ حج کرنے کے لیے عوضانہ لے لے۔اور یہی حکم ہے ان تمام روزینوں کا جو کسی صالح عمل پر ملتے ہیں۔اور وہ شخص جس کی اصل نیت دین ہو مگر دنیا اس کے لیے ایک وسیلہ ہو،اور وہ شخص جس کی اصل نیت دنیا ہو مگر دین کو اس کے لیے وسیلہ بنایا ہو،ان دونوں میں بڑا فرق ہے۔ظاہر ہے کہ دوسری قسم کے آدمی کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے۔ اور یہ مسئلہ کہ ایسے اعمال جن کا عامل ان اعمال کے ذریعے سے اللہ کا مقرب بنتا ہے،کیا یہ بلا نیت تقرب و عبادت کیے جا سکتے ہیں یا نہیں؟ تو جو حضرات کہتے ہیں کہ بلا نیت تقرب نہیں کیے جا سکتے،ان کے نزدیک ان پر عوض لینا دینا جائز نہیں ہے۔کیونکہ عوضانے کی وجہ سے یہ عبادت نہ رہیں گے۔اور اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے اور اللہ تعالیٰ وہی اعمال قبول فرماتا ہے جن میں اس کی رضامندی کی نیت کی گئی ہو۔اور جو حضرات ان پر عوض و بدل لینا دینا جائز سمجھتے ہیں،ان کے نزدیک یہ اعمال بلا نیت تقرب و عبادت بھی ہو سکتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ "چونکہ اس میں عمل کروانے والے کا نفع اور فائدہ ہے اس لیے ان پر عوضانہ لیا دیا جا سکتا ہے۔" (محمد بن ابراہیم)
Flag Counter