Maktaba Wahhabi

419 - 868
کیا گیا ہے۔"[1] اور یہ مسئلہ کہ کوئی شیعہ،کسی سنی (مرد و عورت) کی طرف سے حج بدل کرے تو یہ درست نہیں ہے۔کیونکہ اس نائب میں ایک شرط مفقود ہے،جو حج کے لیے بڑی اہم ہے یعنی "عادل ہونا"۔ علامہ ابن حجر ہیثمی نے "فتاوی کبریٰ" میں لکھا ہے کہ "ولی پر واجب یہ ہے کہ جس آدمی کو خرچ دے کر روانہ کیا جا رہا ہو وہ عادل ہو،معتمد قول یہی ہے کیونکہ یہ نائب دوسرے کی طرف سے عمل کرتا ہے۔اور جو دوسرے کی طرف سے کچھ کر رہا ہو،اسے احتیاط لازم ہے،اور جو ناقابل اعتماد ہو اس پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا کہ میت کی طرف سے حج کرے گا خواہ بظاہر اس کے عمل درست ہی ہوں۔کیونکہ اعمال کا دارومدار نیتوں پر ہے،اور نیت دل کا عمل ہے جس سے آگاہی نہیں ہو سکتی۔" علامہ صاحب آگے چل کر لکھتے ہیں:"اس سے معلوم ہوا کہ اس میں کوئی فرق نہیں،جس عمل کے لیے کسی کو اجرت یا عوضانہ دیا جا رہا ہے وہ فرض حج ادا کرے یا نفل،یا اسی طرح اس کا بچہ ہونا بھی درست نہیں۔کیونکہ یہ عمل اصل میں خواہ نفل ہی سہی مگر وصیت کے بعد واجب الادا ہو گیا ہے،اور جس کی ادائیگی واجب ہو وہ کسی فاسق کے کرنے سے ادا نہیں ہو گا،کیونکہ ایسا آدمی امین نہیں،کیونکہ ان کا تعلق نیت سے ہوتا ہے،اور نیت سے کوئی آگاہ نہیں ہو سکتا۔" جب وصی آدمی کوئی ممنوع تصرف نہیں کر سکتا،تو دوسرے امور وسائل میں اس کی ممانعت اور زیادہ اولیٰ ہو گی۔اور متوفیہ کو اس حج کا ثواب ملنا،تو ظاہر نصوص سے ثابت ہے کہ اسے ان شاءاللہ پورا اجر ملے گا،جیسے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض صحابہ سے فرمایا تھا:"اپنے باپ کی طرف سے حج کر۔"[2] یا ایک عورت سے فرمایا تھا:"اپنی والدہ کی طرف سے حج کر۔"[3] اس میں یہ بیان ہے کہ اس کا یہ حج میت ہی کی طرف سے ہو گا،اور اس کا ثواب اس میت کے لیے ہو گا۔ ان نصوص کی روشنی میں امام ابن القیم رحمہ اللہ نے اپنی کتاب "کتاب الروح" میں ان لوگوں کی تردید کی ہے،جو سمجھتے ہیں کہ جس کی طرف سے حج کیا گیا ہو،اس کو صرف رقم خرچ کرنے کا ثواب ملے گا،اور جو نائب ہو کر حج کر رہا ہے اسے حج کا ثواب ملے گا،خواہ یہ نفل ہی ہو۔اور امام ابوداؤد رحمہ اللہ نے مسائل امام احمد میں ایک روایت ایسے ہی نقل کی ہے،کہتے ہیں کہ "میں نے امام احمد سے سنا کہ ایک شخص نے ان سے پوچھا:میں اپنی والدہ کی طرف سے حج کرنا چاہتا ہوں،تو آپ کا کیا خیال ہے کہ کیا مجھے بھی حج کا ثواب ملے گا؟ کہا:ہاں،تو اس کی طرف سے قرض ادا کرنے والا ہو گا۔"
Flag Counter