Maktaba Wahhabi

415 - 868
بھی باطل نہیں ہوا ہے۔(مجلس افتاء) سوال:کیا کوئی عورت کسی دوسرے کی طرف سے حج کر سکتی ہے؟ جواب:عورت کے لیے جائز ہے کہ کسی دوسری عورت کی طرف سے حج کر سکتی ہے خواہ وہ اس کی بیٹی ہو یا کوئی اور،اس پر علماء کا اتفاق ہے۔اور اسی طرح ائمہ اربعہ اور جمہور کے نزدیک یہ بھی جائز ہے کہ عورت کسی مرد کی طرف سے بھی حج کر سکتی ہے،جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ خثعم کی عورت سے فرمایا تھا کہ وہ اپنے باپ کی طرف سے حج کرے،جبکہ اس نے پوچھا تھا کہ:"اے اللہ کے رسول!اللہ کا فریضہ حج میرے والد کو اس حالت میں پہنچا ہے کہ وہ بہت ہی بوڑھا ہے۔" اور آپ نے اسے اجازت دی کہ وہ اپنے والد کی طرف سے حج کرے۔[1] تاہم یہ ضرور ہے کہ مرد کا احرام عورت کے مقابلہ میں زیادہ کامل ہوتا ہے۔واللہ اعلم۔(شیخ الاسلام ابن تیمیہ) سوال:ایک عورت ایک میت کی طرف سے عوض لے کر حج کرنا چاہتی ہے،تو کیا یہ جائز ہے؟ جواب:جائز ہے،وہ حج کر سکتی ہے،اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا یہی مذہب ہے۔اور یہ خاتون جو حج کرنے جا رہی ہے اگر اس کی نیت حج کرنا اور میت کو نفع پہنچانا ہے،تب تو صحیح ہے اور اس کے لیے اجروثواب بھی ہے،لیکن اگر اس کی نیت صرف پیسے بٹورنا ہی ہو تو اس کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔(شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ) سوال:میری پھوپھی جو وفات پا گئی ہے اپنی زندگی میں خوب مالدار تھی،مگر اس نے حج نہیں کیا تھا،تو کیا اب ضروری ہے کہ اس کے مال میں سے خرچ لے کر حج کیا جائے،یا ویسے ہی اس کی طرف سے حج کر لیا جائے؟ جواب:واجب ہے کہ اس کے مال ہی سے خرچ لے کر اس کی طرف سے حج کیا جائے۔لیکن اگر آپ اپنے طور پر اس کی طرف سے حج کریں اور اس کے مال میں سے خرچ نہ لیں اور اس کے لیے ہدیہ کریں تو بھی جائز ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:اگر ازدحام انتہائی زیادہ ہو کہ اس کی وجہ سے موت وغیرہ کا ڈر ہو تو رمی جمرات وغیرہ کا کیا حکم ہے؟ جواب:اگر ازدحام شدید ہو کہ اس میں موت یا ہڈی ٹوٹنے یا بیمار ہو جانے وغیرہ کا اندیشہ ہو تو ان اعذار سے شرعی فریضہ ساقط نہیں ہو جاتا ہے،صرف اس قدر ہے کہ خائف (کمزور،بیمار اور عورتیں بچے وغیرہ) رمی جمرات میں اپنا نائب بنا سکتے ہیں،جیسے کہ مریض اور عاجز وغیرہ کا مسئلہ ہے۔اور یہ بھی نہیں سمجھنا چاہیے کہ جو عذر اصل حاجی کے لیے ہے وہی عذر اس کے نائب کے لیے بھی ہے (تو شرعی فریضہ ساقط نہیں ہونا چاہیے ۔اصل یہ ہے
Flag Counter