Maktaba Wahhabi

403 - 868
اور فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ کا مفہوم یہ ہے کہ "جو حج کا احرام باندھ لے۔" لیکن جو آدمی اعمال حج مکمل کر چکا ہو،یعنی عید کے روز (دس ذوالحجہ) کو جمرہ عقبہ کو کنکریاں مار چکا ہو،(قربانی کر کے) اپنا سر منڈوا لیا ہو اور پھر طواف افاضہ کر لیا ہو،اگر اس پر صفا مروہ کی سعی باقی رہتی ہو تو سعی بھی کر لے،تو ایسے آدمی کے لیے اپنی بیوی سے اس طرح کا استمتاع (مباشرت وغیرہ) جائز ہے جو اللہ نے حلال کیا ہے۔(صالح فوزان) سوال:ایک عورت اپنے شوہر کے ساتھ جدہ سے حج کے لیے روانہ ہوئی،حج کے تمام اعمال پورے کیے،مگر آخر میں جب مکہ آئی تو اسے ایام مخصوصہ شروع ہو گئے اور پھر وہ طواف افاضہ اور طواف وداع کیے بغیر جدہ چلی گئی،اور جب وہ پاک ہوئی تو زوجین کا ملاپ بھی ہو گیا۔اب اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:اس عورت کا اپنے اعمال حج پورے کیے بغیر جدہ چلے جانا بالکل غلط تھا،اسے چاہیے تھا کہ مکہ میں رکتی،حتیٰ کہ پاک ہوتی اور بقیہ اعمال پورے کرتی،جیسے کہ حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک زوجہ سے فرمایا تھا جو اس صورت حال سے دوچار تھی:" احابستنا هى؟" کیا یہ ہمیں روکے رکھے گی؟"[1] بہرحال اب اس پر یہ ہے کہ دوبارہ مکہ آئے،عمرہ کرے،عمرے کا طواف اور صفا مروہ کی سعی کے بعد اپنے بال کاٹے،پھر اس کے بعد طواف افاضہ اور طواف وداع (بطور قضا) کرے۔اگر یہ فورا وہاں سے روانہ ہو گی تو یہ طواف،طواف وداع بھی شمار ہو جائے گا۔اور یہ جو طواف افاضہ سے پہلے روانہ ہوئی تھی،اس کا تو اس پر کچھ نہیں ہے مگر طواف افاضہ سے پہلے جو میاں بیوی کا ملاپ ہوا ہے،اس میں اس پر یہ ہے کہ ایک بکری بطور فدیہ قربانی کرے،یا تین روزے رکھے یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:میں نے گزشتہ سال حج کیا ہے۔اور حج کے تمام ارکان پورے کیے ہیں،سوائے طواف افاضہ اور وداع کے،کیونکہ میں شرعی طور پر معذور تھی،لہذا میں اپنے گھر مدینہ منورہ چلی آئی اور نیت یہ تھی کہ کچھ دنوں بعد آ کر طواف کر لوں گی۔چونکہ مجھے دینی مسائل کا کچھ زیادہ علم نہیں ہے،اس لیے میں ہر چیز سے حلال ہو گئی،جو دوران احرام میں منع ہوتی ہیں۔اور کچھ حضرات سے دوبارہ واپس جا کر طواف کرنے کا پوچھا تو انہوں نے کہا ہے کہ یہ ٹھیک نہیں ہے،بلکہ تو نے اپنا حج خراب کر لیا ہے،لہذا اب تجھے اگلے سال دوبارہ حج کرنا ہو گا،اور ایک گائے یا اونٹنی بھی ذبح کرنی ہو گی۔تو کیا یہ صحیح ہے اور کیا مسئلہ اسی طرح ہے؟ یا اس کا کوئی اور حل بھی ہے؟ وضاحت فرمائیں کہ مجھ پر کیا واجب ہے۔جزاکم اللّٰه تعالیٰ جواب:یہ ایک بڑی مصیبت ہے کہ کچھ لوگ بغیر علم کے فتوے دینے لگتے ہیں۔آپ کے ذمے یہی ہے کہ مکہ مکرمہ جائیں اور طواف افاضہ کر لیں۔اور طواف وداع آپ کے ذمے نہیں تھا کیونکہ آپ شرعی عذر سے تھیں۔
Flag Counter