Maktaba Wahhabi

39 - 868
اول:۔۔۔افضلیت میں:کچھ رسول دوسروں سے فضیلت رکھتے ہیں،جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو فضیلت بخشی اور ان کے درجات بلند کیے ہیں۔لیکن اس بیان میں ان کے لیے کوئی فخر والی بات نہیں اور نہ دوسرے کے لیے کسی نقص یا کمی کا تصور ہوتا ہے۔جیسے کہ صحیح بخاری میں آیا ہے کہ "ایک یہودی نے قسم اٹھاتے ہوئے کہا:قسم اس ذات کی جس نے موسیٰ علیہ السلام کو نبی بشر پر فضیلت دی ہے،ایک انصاری نے یہ سنا تو اسے تھپڑ دے مارا،اور بولا کہ یہ تو کس طرح کہہ سکتا ہے،حالانکہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان موجود ہیں۔چنانچہ وہ یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں چلا آیا اور کہا:مجھے آپ کے ہاں عہد و امان حاصل ہے،تو فلاں نے مجھے تھپڑ کیوں مارا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس انصاری سے دریافت فرمایا کہ تو نے اسے تھپڑ کیوں مارا ہے؟ تو اس نے حقیقت حال بیان کر دی۔تو آپ غصے ہوئے حتیٰ کہ اس کا اثر آپ کے چہرہ مبارک پر نمایاں ہو گیا۔پھر فرمایا:"اللہ کے انبیاء کے درمیان فضیلت مت دیا کرو۔"[1] اور دوسری حدیث میں ہے کہ: "کسی بندے کو لائق نہیں کہ یوں کہے کہ میں یونس بن متی علیہ السلام سے بہتر ہوں۔" [2] دوم:۔۔۔اتباع میں:اتباع ہم صرف اس کی کرتے ہیں جو ہماری طرف مبعوث ہوئے ہیں یعنی محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم۔کیونکہ آپ کی شریعت نے سابقہ تمام شریعتوں کو منسوخ کر دیا ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الْكِتَابَ بِالْحَقِّ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ الْكِتَابِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ فَاحْكُم بَيْنَهُم بِمَا أَنزَلَ اللّٰهُ ۖ وَلَا تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ عَمَّا جَاءَكَ مِنَ الْحَقِّ ۚ لِكُلٍّ جَعَلْنَا مِنكُمْ شِرْعَةً وَمِنْهَاجًا ۚ(المائدہ 5؍48) "اور ہم نے آپ کی طرف حق کے ساتھ یہ کتاب نازل فرمائی ہے،جو اپنے سے پہلی کتابوں کی تصدیق کرنے والی ہے اور ان کی محافظ ہے۔اسی لیے آپ ان (اہل کتاب) کے آپس کے معاملات میں اسی اللہ کی اتاری ہوئی کتاب کے مطابق فیصلہ کیجئے،اس حق سے ہٹ کر ان کی خواہشوں کے پیچھے نہ جائیے۔ہم نے تم میں سے ہر ایک کے لیے ایک دستور اور ایک راہ مقرر کر دی ہے۔"
Flag Counter